Bharat Express

NDRF

اس سے پہلے بھی اتراکھنڈ میں ایک بڑا حادثہ ہو چکا ہے جس میں 20 سے زائد افراد سرنگ میں پھنس کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ فی الحال حادثہ خوفناک بتایا جا رہا ہے تاہم تمام لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں وزیر اعلیٰ پی ایس تمانگ کے حوالے سے کہا ہے کہ سکم میں اب تک 19 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

فڑنویس نے ہفتہ کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' (سابقہ ​​ٹویٹر) پر لکھا کہ وہ شہر میں بارش کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔

یہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ ریسکیو میں شامل ایک شخص بھی دل کا دورہ پڑنے سے اس کی موت ہوگئی۔ اس حادثہ میں کئی افراد زخمی بھی ہیں۔ ان زخمی افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات نے اگلے دو دنوں تک دہلی، ہریانہ اور پنجاب کے مختلف مقامات پر ہلکی بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ لیکن 18 جولائی سے ان تمام علاقوں میں بارش کی شدت میں اضافہ ہوگا۔

دہلی میں جمنا ندی میں تیزی  سے اضافہ ہورہا ہے۔  قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی میں فوج اور این ڈی آر ایف کی ٹیم کو فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

فطرت کی اس قہر سامانی کے بالمقابل تباہی کا سامنا کرنے والے ادارے کی سب سے بڑی واحد کامیابی یہ تھی کہ گجرات میں اس سمندری طوفان کے نتیجے میں ایک بھی زندگی تلف نہیں ہوئی۔ یہ اس شدت کے طوفان اور تباہکاری کا سامنا کرنے کے معاملے میں ملک کی فزوں تر ہوتی صلاحیت کا ایک بین ثبوت ہے۔

این ڈی آر ایف میں ڈی جی کے طور پر قیادت کے دوران، او پی سنگھ کو ان کے اچھے کاموں کے لیے حکومت ہند نے کئی بار اعزاز سے نوازا۔ او پی سنگھ کو بہادری کے لیے انڈین پولیس میڈل، شاندار خدمات کے لیے انڈین پولیس میڈل، پولیس اسپیشل ڈیوٹی میڈل، ڈیزاسٹر ریسپانس میڈل اور صدر کا پولیس میڈل برائے امتیازی خدمات سے نوازا گیا ہے۔

چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے سول انتظامیہ اور پولیس کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی تاکہ آئندہ امرناتھ یاترا 2023 کے انتظامات کا جائزہ لیا جا سکے تاکہ یاترا کے پرامن انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد یہ اعلیٰ سطحی میٹنگ منعقد ہوئی ۔ پولیس انتظامیہ نے بھی تیاریوں اور سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔

6 فروری کو ترکہل اور شام مںے آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ہندوستان کو ان منتخب ممالک مںم شامل کا گاا تھا۔ جو نہ صرف پہلے وہاں پہنچے بلکہ بڑے پماانے پر راحت اور بچاؤ کا کام بھی شروع کاو۔ اب ہندوستان کے لوگ بھی ترکی سے اسی طرح کی دوستی کی توقع کر رہے ہںا۔