Bharat Express

Lok Sabha Speaker

برسراقتدار پارٹی این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے درمیان اتفاق رائے بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن دونوں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ اس لئے اب دونوں طرف سے امیدوار میدان میں ہوں گے اور لوک سبھا اسپیکر کے لئے الیکشن ہوگا۔

18ویں لوک سبھا کا پہلا اجلاس پیر کو شروع ہوا۔ سیشن کے پہلے دن صدر دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون میں سینئر بی جے پی ایم پی بھرتر ہری مہتاب کو پروٹیم اسپیکر کے عہدے کا حلف دلایا۔ پروٹیم اسپیکر کی حلف برداری کے بعد پی ایم مودی سمیت نو منتخب اراکین نے حلف لیا۔

پیر کو جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی، مودی، قائد ایوان ہونے کے ناطے سب سے پہلے حلف لینے والے تھے۔ اس دوران حکمراں جماعت کے ارکان نے ’مودی مودی‘ جیسے نعرے لگائے۔

اس دوران کچھ اراکین پارلیمنٹ آئین کی کاپیاں ساتھ رکھیں گے۔ حال ہی میں پارلیمنٹ کمپلیکس میں موجود گاندھی کے مجسمے کو کمپلیکس میں موجود 14 دیگر مجسموں کے ساتھ منتقل کیا گیا تھا، ان سبھی کو ایک ہی جگہ پریرنا استھل پر نصب کیا گیا ہے۔

جنتا دل (یونائیٹڈ) کے رہنما کے سی تیاگی نے ہفتہ کو کہا کہ جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی این ڈی اے میں حلیف ہیں اور وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار کی حمایت کریں گے۔

راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ محکموں کی تقسیم میں بی جے پی نے اپنے این ڈی اے اتحادیوں کوکم اہمیت والی وزارتیں دیں، جبکہ سبھی اہم وزارت اپنے پاس رکھ لئے۔

بی جے پی نے بدھوڑی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ لیکن ساتھ میں اعزاز بھی دیا ہے اور راجستھان کے سیاسی میدان میں  انہیں سرگرم کرتے ہوئے ایک بڑی ذمہ داری دے دی ہے۔وہیں دوسری طرف بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور روی کشن نے لوک سبھا اسپیکر کو خط لکھاہے۔

بک کے رول نمبر 373 کے مطابق کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے خلاف اس کے طرز عمل کے حوالے سے کارروائی کرنے کا حق صرف اسپیکر کو ہے۔