Bharat Express

Iran Israel Crisis

آیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کے سابق چیف  کے بارے میں کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا جسدِ خاکی تو چلا گیا لیکن ان کا حقیقی کردار، ان کی روح، ان کا انداز اور ان کی آواز آج بھی ہمارے درمیان ہے اور رہے گی۔ وہ ظالم اور شکاری شیطانوں کے خلاف مزاحمت کا بلند پرچم تھے۔

امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، لیکن اگراسرائیل ایران کے نیوکلیئرسائٹ پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ اس میں اس کا ساتھ نہیں دے گا۔

لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی دراندازی کا تعاقب بھی ہورہا  جس میں آٹھ اسرائیلی فوجی مارے گئے اور غزہ میں حملے کیے جس میں بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔وہیں لبنان کی وزارت صحت نے تازہ ترین حملے کے نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں چھ معصوم شہری جاں بحق ہوئے ہیں ۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے مجرمانہ حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کرنے سے قاصر ہے، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم جمانے کے لائق نہیں ہے۔ یہ (گوٹیرس) گوٹیریس ہیں، جسے اقوام متحدہ کی تاریخ پر ایک داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ  ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعہ کے پیش نظر مرکزی حکومت نے بدھ کو تمام ہندوستانی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے ضروری ہدایات پر عمل کریں۔

کوپن ہیگن میں اسرائیل کے سفارت خانے کے قریب ہونے والے دھماکوں سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا، جب ایران نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بدلے میں اسرائیل پر میزائل داغے۔ 7 اکتوبر کو فلسطینی گروپ کے حملے کے بعد جب سے حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہوئی ہے۔

اسرائیل پرایران نے حملے کے درمیان اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس (آئی آرجی سی) کا بیان آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسمٰعیل ہنیہ، حسن نصراللہ اور عباس نیلفروشان کے قتل کے جواب میں ہم نے حملے شروع کردیئے ہیں۔

ایران نے اسرائیل پر  میزائلوں سے حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اسی حملے کے درمیان تل ابیب میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ نے اسرائیل میں رہ رہے ہندوستانی کے لئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

سابق آئی ڈی ایف افسر کا کہنا تھا ایران اور حماس کی اسرائیل کو ختم کرنے کی دھمکیاں خالی دھمکیاں نہیں ہیں، حماس سے جاری جنگ اور حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے باعث اسرائیل کے لیے خطرات کے حوالے صیہونی ریاست کے وزیر دفاع یوآف گیلانت بھی اچھی طرح باخبر ہیں۔

جب ایراج الٰہی سے موجودہ صورتحال میں ایران بھارت کے رول اور بھارت کی ثالثی کے امکانات کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں