Bharat Express

India US ties

بھارت نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی حالیہ رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ امریکہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ منی پور (منی پور وائلنس) اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

سال 2024 کے آغاز سے اب تک مختلف وجوہات کی بنا پر امریکہ میں ہندوستانی نژاد نصف درجن سے زیادہ طلباء کی موت ہو چکی ہے۔ ایسے کئی واقعات ہیں جن میں ہندوستانی طلبہ کو نشانہ بنایا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔ امریکہ میں رہنے والی ہندوستانی کمیونٹی ہندوستانی نژاد طلباء پر بڑھتے ہوئے حملوں سے پریشان ہے۔

تنازعات کو جنگ سے نہیں بلکہ سفارت کاری اور بات چیت سے حل کیا جانا چاہیے۔ اس سوال پر کہ ہندوستان کس طرف کھڑا ہے، پی ایم مودی نے کہا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم غیر جانبدار ہیں، لیکن ہم غیر جانبدار نہیں ہیں۔ ہم امن کے حق میں ہیں۔

ہندوستان-امریکہ کی شراکت داری پوری دنیا میں امن و خوشحالی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے، خاص طور پر ہند-بحرالکاہل خطے میں یہ رشتے امن کے دیرپا قیام کے ضامن بن سکتے ہیں۔

 اپنے دورے کے دوران  پی ایم مودی 20 اعلیٰ امریکی کمپنیوں کے کاروباری رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور واشنگٹن کے جان ایف کینیڈی سینٹر میں 1500 سے زیادہ تارکین وطن اور کاروباری رہنماؤں کے ایک اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔

امریکی دفاعی سکریٹری لائیڈ آسٹن نے انڈو پسیفک میں نیٹوکے قیام سے متعلق خبروں کو خارج کرتے ہوئے چین پر تنقید کی اور کہا کہ آج دنیا چین کی غنڈہ گردی دیکھ رہی ہے جو اپنے جبر کے ذریعے ممالک کو حراساں کررہا ہے اور سرحدوں کو دوبارہ کھینچنے کی کوشش کررہا ہے۔

دونوں حکومتیں اپنے دفاعی اور ٹیکنالوجی کے تعلقات کو اگلی سطح پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ دونوں حکومتیں کیا بندوبست کر سکتی ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ وہ بہت محنت کر رہےہیں۔ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں گہری سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

دونوں فریقین نے 2022 میں 2+2 وزارتی ڈائیلاگ میں امریکی اور ہندوستانی حکام کی جانب سے نئے دفاعی ڈومینز کو تیار کرنے کے لیے تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کی پیروی کی ہے۔ ڈائیلاگ میٹنگ کے دوران، امریکی اور ہندوستانی حکام نے ان ڈومینز میں منفرد دفاعی چیلنجوں، اپنی متعلقہ دفاعی پالیسیوں اور ہم آہنگی کے شعبوں اور مزید تعاون کے مواقع کے بارے میں تبادلہ خیال کیاہے۔

جنوری اور اپریل 2023 کے درمیان چار مہینوں میں امریکہ-بھارت شراکت داری میں توسیع ہوتی رہی۔دفاع، ٹیکنالوجی اور اقتصادی تعاون کے دائرہ کار میں نمایاں اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم مودی 22 جون کو امریکہ کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے۔ اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم مودی کو امریکی صدر جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن وائٹ ہاؤس میں ایک سرکاری عشائیہ میں میزبانی کریں گے۔