Bharat Express

Hemant Soren

جھارکھنڈ کابینہ کی توسیع 5 دسمبر کو ہونے جا رہی ہے۔ وزراء کی فہرست کو آج (4 دسمبر) راج بھون میں حتمی شکل دی جائے گی۔ حلف برداری کی تقریب راج بھون میں ہی دوپہر 12.00 بجے ہوگی۔

ہیمنت سورین نے 14 ویں وزیراعلیٰ کے طورپرحلف لیا ہے۔ انہیں گورنرسنتوش کمارگنگوارنےعہدے اوررازداری کا حلف دلایا۔

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سربراہ ہیمنت سورین، جنہوں نے 2024 کے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیرقیادت این ڈی اے اتحاد کو شکست دی تھی، آج (28 نومبر 2024) وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیں گے۔

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے زیرقیادت اتحاد نے جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات میں 56 نشستوں کے ساتھ زبردست جیت درج کرکے اقتدار برقرار رکھا ہے، جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے 56 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ راشٹریہ ڈیموکریٹک اتحاد (این ڈی اے) کو صرف 24 سیٹوں پر مطمئن ہونا پڑا۔

لاتیہار میں بی جے پی کے پرکاش رام نے جے ایم ایم کے بیدیہ ناتھ رام کو 434 ووٹوں سے شکست دی۔ گنتی کے کل 24 راؤنڈز میں پرکاش رام کو 98062 ووٹ ملے اور بیدیہ ناتھ رام کو 97628 ووٹ ملے۔

سورین نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل 'ایکس ' پر لکھا ہے کہ بی جے پی-اے جے ایس یو کی گزشتہ 5 دنوں میں ہوئی انتخابی میٹنگوں سے یہ واضح ہے کہ وہ مذہبی جذبات بھڑکا کر ہی الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔

چھٹی گارنٹی کے تحت تمام بلاکس میں ڈگری کالجز اور تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں انجینئرنگ اور میڈیکل کالج قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ساتویں گارنٹی میں، اتحاد نے کسانوں کو دھان پر 3,200 روپے فی کوئنٹل کی MSP دینے اور جنگلاتی مصنوعات کی سپورٹ پرائس میں 50 فیصد اضافے کا وعدہ کیا ہے۔

جے ایم ایم کے رہنما اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا، "بی جے پی کی ایسی کوئی بھی دال گلنے نہیں دی جائے گی جو سماج کو توڑنے کا ارادہ رکھتی ہو۔"

وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے یہ بھی کہا، "یہ اپوزیشن کے لوگ ہندو مسلم اور ذات پات کی سیاست کرکے لوگوں کو آپس میں الجھانے کا کام کرتے ہیں، تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں تناؤ پھیلے، اس لیے لوگو یہ بات  ذہن میں رکھیں کہ دو تین ماہ بعد انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔."

وکلاء کی مختلف تنظیموں نے اس فیصلے کو سراہا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے اس فیصلے سے انہیں کافی راحت ملے گی۔ وکلاء کا نام بھی قانون کے رکھوالوں میں شمار ہوتا ہے۔ ایسے میں جھارکھنڈ حکومت کا یہ فیصلہ قابل ستائش ہے۔