Bharat Express

Delhi Police

پولیس نے الزام لگایا کہ ملزم سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کی حراست سے فرار ہو گیا، جبکہ سی آئی ایس ایف کا دعویٰ ہے کہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے ملزمان کو ان کے حوالے نہیں کیا تھا۔

 پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی بڑی چوک سے متعلق کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اس موضوع پر پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سیشن میں کافی ہنگامہ بھی ہوا۔ اپوزیشن کے 141 اراکین پارلیمنٹ کو پورے سیشن کے لئے معطل کردیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمال مشرقی) جوئے ٹرکی نے کہا، "منگل کی صبح ویلکم پولیس اسٹیشن میں ایک پی سی آر کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد پولیس کی ٹیم جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحویل میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی۔

ملزم نے دہلی پولیس کو بتایا کہ للت جھا اس پورے واقعہ کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ تمام ملزمان سوشل میڈیا کے ذریعے جڑے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کو کافی عرصے سے جانتے تھے۔ یہ لوگ کئی دنوں سے اس واردات کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے کہا ہے کہ ملزم للت جھا نے انکشاف کیا کہ وہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے تھے تاکہ حکومت کو اپنے ناجائز اور غیر قانونی مطالبات کو پورا کرنے پر مجبور کر سکیں۔پولیس نے مزید کہا کہ للت جھا نے تمام ملزمان کے فون چھین لیے اور ان کے خلاف شواہد کو ختم کرنے اور ان کے پیچھے بڑی سازش کو چھپانے کے لیے انہیں تباہ کر دیا۔

دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے اپنی ریمانڈ کی درخواست میں 15 دن کی پولیس حراست کی درخواست کی تھی۔ للت جھا کو جمعرات کی رات پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں خلاف ورزی کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے کی 22ویں برسی پر لوک سبھا میں گھس کر اسموک گن سے فائر کرنا للت جھا کی سازش تھی۔ پولیس نے بدھ کو ہی اس کے چار ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا۔ لیکن ماسٹر مائنڈ للت جھا مفرور تھا۔ آج پولیس نے اسے بھی پکڑ لیا۔

پارلیمنٹ کی سیکورٹی کو پامال کرنے والے چھ افراد کا تعلق ملک کے مختلف شہروں سے ہے اور انہوں نے میسجنگ پلیٹ فارمز کے ذریعے بات کرکے اس واقعہ کو انجام دینے کی سازش کی، جس کے لیے وہ ہریانہ کے گروگرام میں ایک فلیٹ میں جمع ہوئے تھے۔

ایک ہی تاریخ لیکن نئی پارلیمنٹ۔ لوک سبھا کے ایوان کے اندر، دو آدمی اچانک تماشائیوں کی گیلری سے نیچے چھلانگ لگاتے ہیں اور اپنے جوتوں سے پمپ نکال کر دھواں چھوڑتے ہیں۔ اس کے بعد پورے ایوان میں دھواں پھیل جاتا ہے اور افراتفری مچ جاتی ہے۔

ملزمین کی شناخت یوپی کے لکھنو کے باشندہ ساگر شرما، کرناٹک کے منورنجن ڈی، جیند کی نیلم اور مہاراشٹر کے امول شندے کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس نے ان لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے اور پوچھ گچھ جاری ہے۔