Bharat Express

Budget 2024

پارلیمنٹ کا سیشن چل رہا ہے۔ وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز لوک سبھا میں بجٹ پیش کیا۔ آج یعنی بدھ کو پارلیمنٹ میں اس پربحث ہو رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بڑا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں سے ان کی ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی ہے۔

مالی سال 2024-2025 کے مکمل بجٹ میں دفاعی شعبے کے لیے 4.54 لاکھ کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس سے قبل فروری میں عبوری بجٹ میں دفاعی شعبے کو 6.21 لاکھ کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

کانگریس صدرملیکا ارجن کھڑگے نے منگل کوپارلیمنٹ میں پیش کئے گئے حکومت کے بجٹ کوکرسی بچانے والا اوردولوگوں کا بھلا کرنے والا قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ذات پات کی مردم شماری کے لئے رقم کا بندوبست ہونا چاہئے تھا، لیکن، اس کا بھی کوئی ذکرنہیں ہے۔

وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے مودی 3.0 کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ کو راہل گاندھی نے کاپی پیسٹ اور اتحادیوں کو خوش کرنے والا بجٹ بتایا ہے۔

وزیراعظم نریندرمودی نےعام بجٹ کو مڈل کلاس کو طاقت دینے والا بجٹ قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ سماج کے ہرطبقے کوطاقت دینے والا ہے۔ نوجوانوں کوبے شمارمواقع دینے والا بجٹ ہے۔ اور دلتوں، قبائلیوں وپسماندہ طبقات کومضبوط کرنے والا ہے۔

حکومت نے بجٹ میں کئی بڑے اعلانات کئے ہیں۔ بہارمیں تین نئے ایکسپریس وے بنائے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، آندھرا پردیش کی امراوتی کودارالحکومت کے طور پرتیار کرنے کے لئے 15,000 کروڑ روپئے کی مدد ملے گی۔

بمبئی اسٹاک ایکسچینج کا مرکزی انڈیکس سینسیکس تقریباً 1200 پوائنٹس گرکر 79224.32 پوائنٹس پرپہنچ گیا۔ تاہم، سینسیکس 80,724.30 پوائنٹس پر کھلا تھا۔ دوسری طرف نفٹی میں بھی تقریباً ایک فیصد کی گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔ نفٹی 232.65 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 24,276.60 پوائنٹس پر کاروبارکرتا دیکھا گیا۔

وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ میں مڈل کلاس کے لئے بڑا اعلان کیا ہے۔ اس کے لئے حکومت نے انکم ٹیکس میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ یہ تبدیلیاں بنیادی طور پرنئے ٹیکس سسٹم میں کی گئی ہیں۔

وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے 23 جولائی، 2024 کو شروع ہوئے مالی سال 25-2024 کے لئے مکمل بجٹ پیش کیا۔ یہ ان کا مسلسل ساتواں بجٹ ہے۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے، مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ جیسا عبوری بجٹ میں ذکرکیا گیا ہے، ہمیں 4 مختلف طبقات، غریبوں، خواتین، نوجوانوں اورکسانوں پرتوجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔