Ram Mandir Inauguration: ہم سب رام کے عقیدت مند ہیں لیکن، رام مندر اوربی جے پی پر کیا بولے سابق وزیر اعلی اشوک گہلوت
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ یہ لوگ (بی جے پی) رام مندر کو لے کر ماحول سازی میں مصروف ہیں ۔ ہم سب بھگوان رام کے بھکت ہیں لیکن بی جے پی اس کے معاملہ پر جو سیاست کر رہی ہے وہ اچھی بات نہیں ہے۔
Controversial statement of CM Ashok Gehlot on ED: ملک کی سڑکوں پر کتوں سے زیادہ ای ڈی والے گھوم رہے ہیں:اشوک گہلوت
راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اور مرکزی حکومت اپوزیشن جماعتوں کے خلاف ای ڈی کا استعمال کر رہی ہے۔ ایسے میں بی جے پی کو اپنے نشان کمل میں آئی ٹی اور ای ڈی کا نشان بھی شامل کرنا چاہیے۔چونکہ ای ڈی اب بی جے پی کا حصہ بن چکی ہے ۔
CM Gehlot Raises Question Over Vice President Jagdeep Dhankhar Visit: ایک ماہ میں پانچ بار نائب صدر ہند نے راجستھان کا کیا دورہ، وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے اٹھایا سوال
اشوک گہلوت نے جگدیپ دھنکر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ نائب صدر ہیں، اگر آپ صدر بھی بن گئے تو بھی ہم آپ کا استقبال کریں گے۔ لیکن صبح و شام بار بار راجستھان جانے کا کیا فائدہ؟ انہوں نے کہا کہ لوگ آپ کے بار بار راجستھان آنے کے بارے میں سمجھ جائیں گے۔ آخر آپ چاہتے کیا ہیں۔
Rajasthan Politics: وزیر کے عہدے سے برطرف ہونے کے بعد راجیندر گڈھا نے کہا، ‘اگر سچ بولنا گناہ ہے تو میں یہ گناہ…’
اسی دوران راجندر گڈھا کو اپنی حکومت پر تنقید کرنا مشکل پڑ گیا۔ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے انہیں وزیر کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ تاہم برطرف کیے جانے کے بعد بھی راجیندر گڈھا نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔
Ashok Gehlot: سی ایم اشوک گہلوت حکومت کی کامیابیوں کو عام کرنے کے لیے ‘سوشل میڈیا انفلوئنسرز’ کی لیں گے مدد
سرکاری حکام کے مطابق راجستھانی آرٹ، ثقافت اور ترقی سے متعلق مواد شیئر کرنے والے صارفین کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی مواد جو "ملک دشمن" یا "فحش" نوعیت کا ہو اسے پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Ashok Gehlot of Rajasthan: کرناٹک میں لکھی گئی راجستھان کے اشوک گہلوت۔پائلٹ والی اسکرپٹ
پائلٹ اس وقت راجستھان کانگریس کے صدر تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب سی ایم بنانے پر بحث ہوئی تو پارٹی قیادت نے یہ ذمہ داری اشوک گہلوت کو سونپی۔ اس کے بعد سے راجستھان کانگریس میں مسلسل اقتدار کی لڑائی جاری ہے۔