پاکستان کرکٹ ٹیم۔ (فائل فوٹو)
PCB and Players Controversy: پاکستان کی ٹیم میں ایک بارپھر رسہ کشی جاری ہوگئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستانی کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پہلے تو غیرملکی کوچ نے اپنا عہدہ چھوڑدیا۔ پھرذکا اشرف نے بھی پی سی بی کے صدرکی کرسی مسترد کردی ہے۔ اب پاکستان کے کئی کھلاڑی بورڈ سے ناراض چل رہے ہیں۔ صورتحال اتنی خراب ہوگئی ہے کہ کئی بڑے کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ (مرکزی معاہدہ) بھی ٹھکراسکتے ہیں۔ آئیے آپ کوبتاتے ہیں کہ کھلاڑی اپنے بورڈ سے کیوں ناراض چل رہے ہیں۔ کیا ہے تنازعہ کا پورا معاملہ۔
So PCB didn’t issue NOC to Muhammad Haris to play #BPL2024.
The reason: 🥱 pic.twitter.com/GGBA5arBjr
— Hamxa 🏏🇵🇰 (@hamxashahbax21) January 21, 2024
پی سی بی نہیں دے رہا ہے این او سی
دراصل، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف کے عہدہ چھوڑنے کے بعد بورڈ کھلاڑیوں کو غیرملکی لیگ نہیں کھیلنے دے رہا ہے۔ بورڈ کھلاڑیوں کو غیرملکی لیگ کھیلنے کے لئے این اوسی مہیا نہیں کرا رہا ہے۔ ایسے میں پاکستانی کھلاڑی بورڈ سے خفا ہیں۔ واضح رہے کہ کھلاڑی کو نیشنل ڈیوٹی سے فری ہونے کے بعد بھی این اوسی نہیں دیا جا رہا ہے۔ ایسے میں قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ کھلاڑی ٹیم کے ساتھ اپنا نیشنل کانٹریکٹ کو بھی ٹھکرا سکتے ہیں۔ پاکستان کے کھلاڑی نہ صرف پاکستانی لیگ کھیلتے ہیں، بلکہ کچھ غیرملکی لیگ بھی کھیلا کرتے ہیں۔
Zaman Khan’s unfortunate tale with PCB unfolded twice in a month. Initially limited to just four games in the Big Bash, he missed out on valuable match practice and earnings. Despite a chance to join BPL, PCB canceled his NOC abruptly, causing financial loss and eroding trust.… pic.twitter.com/bW1EnSYGeo
— Faheem Siddiqi (@engr_siddiqi) January 23, 2024
تین کھلاڑیوں کو نہیں ملا این اوسی
پی سی بی کے ایک ذرائع نے معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ حال ہی میں پاکستانی کھلاڑی زماں خان، فخرزماں اورمحمد حارث کوبنگلہ دیش پریمیئرلیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ بورڈ نے اس کے پیچھے وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ کھلاڑی پہلے ہی پاکستان لیگ کے ساتھ 2 سپرلیگ کھیل چکے تھے، اس وجہ سے انہیں بنگلہ دیش پریمیئرلیگ کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ دوسری طرف جس بھی کھلاڑی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا ہے، ان کھلاڑیوں کے لئے لیگ کھیلنے پرکوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ایسے میں ہوسکتا ہے کہ کچھ کھلاڑی نیشنل کانٹریکٹ کو بھی ٹھکرادیں۔
بھارت ایکسپریس۔