ٹی سی ایل 2024 میں ڈاکٹر نیرج سندوجا، جاوید اشرف خان اور نوراللہ خان مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیتے ہوئے۔
نئی دہلی: بیرون ممالک سے علاج کے سلسلے میں ہندوستان آنے والے مریضوں کی رہنمائی کرنے والے مترجمین (ٹرانسلیٹرس) بھی اپنی فٹنس کوٹھیک رکھنے کے لئے کرکٹ ٹورنا منٹ کا انعقاد کررہے ہیں۔ یہ ٹورنا منٹ دہلی کے مالویہ نگرواقع گیان بھارتی اسکول میں کھیلا جا رہا ہے۔ مترجمین کی مختلف کمپنیوں نے اپنی اپنی ٹیمیں تیارکی ہیں اور10 ٹیمیں ٹورنا منٹ میں حصہ لے رہی ہیں۔ گزشتہ میچ میں میڈازم گلوبل کی ٹیم نے شاندارکامیابی حاصل کی۔ اس موقع پربطورمہمان خصوصی آنکھوں کے سرجن ڈاکٹرنیرج سندوجا نے شرکت کی۔
ڈاکٹرنیرج سندوجا نے بھارت ایکسپریس اردوسے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا میں کافی ٹائم کے بعد کرکٹ گراؤنڈ میں آیا ہوں، لیکن یہاں آنے کے بعد جوجذبہ دیکھنے کومل رہا ہے، اس لئے میں ان کی حوصلہ افزائی کے لئے یہاں آیا ہوں۔ میرا یہی پیغام ہے کہ اپنی زندگی میں کھیل کواپنانا چاہئے تاکہ ہماری فٹنس اچھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے، اس میں پوری ٹیم مل کھیلتی ہے اوراس کے نتائج اچھے ہوتے ہیں۔
ٹی سی ایل کے صدرنوراللہ خان نے کہا کہ ہم لوگ جوکام کرتے ہیں، وہ کافی محنت اورذہنی تناؤکا ہوتا ہے، کئی بارجو مریض آتے ہیں ان کی ریکوری اچھے طریقے سے نہیں ہوتی ہے تواس کی پریشانی کا سامنا ہم لوگوں کو بھی کرنا پڑتا ہے، اس لئے ہم لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے مصروف اوقات میں سے کچھ وقت نکال کرکھیل پرتوجہ دی جائے تاکہ ہم پرکسی قسم کا بوجھ نہ پڑے بلکہ ہماری فٹنس بھی برقرار رہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2015 میں اس ٹورنا منٹ کومیں نے ہی شروع کیا تھا اورآج تک یہ جاری ہے اور آگے اس کومزید بہتر بنایا جائے گا۔ نوراللہ خان نے بتایا کہ کل 10 ٹیمیں اس ٹورنا منٹ میں حصہ لے رہی ہیں، تقریباً 2 ماہ تک یہ ٹورنا منٹ کھیلا جائے گی۔ ٹی سی ایل کا فائنل مقابلہ 24 نومبرکوجامعہ ملیہ اسلامیہ کے پٹودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔۔
کمیٹی کے اہم رکن جاوید اشرف خان نے بتایا کہ یہ ٹورنامنٹ ہم لوگوں کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ تمام مترجمین جوالگ الگ کمپنیوں کے ذریعہ الگ الگ اسپتالوں میں اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، لیکن کوئی نہ کوئی ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہئے کہ سب ایک جگہ جمع ہوسکیں۔ ٹرانسلیٹرس کرکٹ لیگ (ٹی سی ایل) وہ ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے اوراب بڑی تعداد میں مترجمین اس سے لطف اندوزہوتے ہیں۔ جاوید اشرف خان نے یہ بھی بتایا کہ جو لوگ کھیل نہیں رہے ہیں، وہ سبھی یہاں آتے ہیں اورکھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے آپس میں مل کرایک پلیٹ فارم تیارکیا ہے، جس کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔
وہیں دوسری طرف انفا سپرکنگس کی ٹیم کوہارکا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد کوچ محمد عابد اورکپتان محمد احمد کے درمیان تنازعہ ہوگیا۔ دونوں نے ایک دوسرے پرالزام لگایا۔ کوچ محمد عابد نے کہا کہ ہماری غلطی ہے کہ ہم نے ایک غیرذمہ دارشخص کو ذمہ داربنا دیا، لیکن ہمیں اب اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے۔ وہیں محمد احمد نے کوچ محمد عابد پرپلٹ وارکرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اتنے غیرذمہ دارہیں کہ وہ وقت پرگراؤنڈ پرنہیں پہنچتے ہیں۔ بہرحال کوچ اورکپتان کی لڑائی کا نقصان پوری ٹیم کوآگے بھی ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے کھلاڑیوں کی کارکردگی پراثرپڑے گا۔