Bharat Express

Amir Hussain Lone Story: کشمیر کے محمد عامر کے جذبے کو سلام،دونوں ہاتھ سے محروم ہونے کے بعد بھی کرتا ہے شاندار بلے بازی اور گیندبازی

عامر جموں و کشمیر پیرا کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ عامر ایک معذور کرکٹر ہیں، جن کا تعلق واگھما گاؤں سے ہے۔ عامر اب سے نہیں بلکہ 2013 سے پروفیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ عامر کے استاد نے ان میں کرکٹ ٹیلنٹ کو پہچان لیا تھا جس کے بعد انہوں نے عامر کو پیرا کرکٹ سے متعارف کرایا۔

اگر آپ میں کچھ کرنے کا جذبہ ہے تو آپ دنیا میں بغیر کسی پرواہ کے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ کسی بھی چیز کے لیےآپ کے اندر  لگن ہو تو اس کو حاصل کرنے میں کوئی چیز آپ کیلئے مستقل روکاوٹ نہیں بن سکتی ۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جس کے دونوں ہاتھ نہیں ہے، وہ کرکٹ  جیسا کھیل سکتا ہے؟ اگر نہیں، تو اب سوچیں، کیونکہ یہ کام جموں و کشمیر کے عامر حسین لون نے کردکھایا  ہے۔ عامر کی کہانی جان کر آپ بھی ان کے جذبے کو سلام کریں گے۔

خبر رساں ایجنسی ‘اے این آئی’ کی رپورٹ کے مطابق عامر جموں و کشمیر پیرا کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ عامر ایک معذور کرکٹر ہیں، جن کا تعلق واگھما گاؤں سے ہے۔ عامر اب سے نہیں بلکہ 2013 سے پروفیشنل کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ عامر کے استاد نے ان میں کرکٹ ٹیلنٹ کو پہچان لیا تھا جس کے بعد انہوں نے عامر کو پیرا کرکٹ سے متعارف کرایا۔

عامر صرف 8 سال کی عمر میں اپنے دونوں ہاتھ کھو بیٹھے، جب وہ اپنے والد کی چکی میں حادثے کا شکار ہو گئے۔ دونوں ہاتھ نہ ہونے کے باوجود عامر نے بیٹنگ کے لیے اپنے کندھے اور گردن کے درمیان بلے کو پکڑ رکھا ہے۔ اس کے علاوہ عامر بولنگ کے لیے اپنے پیروں کا استعمال کرتے ہیں۔یعنی گردن اور پیر کے سہارے بلے بازی جیسے مشکل فن کو آسان بنارہے ہیں  اور پیروں کی مدد سے گیندبازی کرکے وکٹ پر وکٹ حاصل کرر ہے ہیں۔

قریب آٹھ سال کی عمر میں اپنے دونوں ہاتھ کھونے کے بعد بھی عامر نے امید نہیں ہاری۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عامر کا کہنا تھا کہ ’حادثے کے بعد میں نے امید نہیں چھوڑی اور سخت محنت کی، میں کسی پر انحصار نہیں کرتا اور میں خود سب کچھ کرسکتا ہوں، حادثے کے بعد کسی نے میری مدد نہیں کی، حکومت نے کوئی مدد نہیں کی۔ میں کسی بھی طرح سے اپنے مشن میں لگا رہا ہے، لیکن میرا خاندان ہمیشہ میرے ساتھ تھا۔اور ان کے ہی مدد سے میں آج اس پوزیشن میں ہوں کہ کرکٹ کھیل رہا ہوں اور پیرا ٹیم کی قیادت بھی کررہا ہوں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read