عظمیٰ پروین نے یوپی اسمبلی کے قریب پڑھی نماز، تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا- مجھے ہے آزادی سے نماز پڑھنے کا حق
Namaz: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کی لیڈر سید عظمیٰ پروین کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ پیر کو اے آئی ایم آئی ایم کی خاتون لیڈر نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ودھان بھون کے باہر عصر کی نماز ادا کرنے کی تصویر شیئر کی اور یہ بھی لکھا کہ ہمارا ملک آزاد ہے، مجھے آزادی سے نماز پڑھنے کا حق ہے۔
ودھان بھون کے قریب نماز پڑھنے کی اس تصویر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست گرم ہونے لگی۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس حوالے سے مختلف ردعمل کا اظہار کیا۔ عظمیٰ پروین حیدر گنج بازارخلہ کے علاقے میں رہتی ہیں۔ پیر کے روز، انہوں نے ٹوئٹر پر نماز ادا کرتے ہوئے اپنی ایک تصویر شیئر کی اور لکھا، “الحمدللہ، لکھنؤ ودھان سبھا کے سامنے عصر کی نماز ادا کی۔ جو کہتے ہیں کہ ہماری نمازوں پر پابندی لگا دیں گے۔ تو ہم بھی اپنے ہندوستان کی ہر سرزمین پر نماز پڑھ کر دکھائیں گے۔ ہمارا ملک آزاد ہے اس لیے مجھے آزادی سے نماز پڑھنے کا حق ہے۔
जो कहते हैं मिटा देंगे हमें यह भूल है
उनसे कह दो हमारा मददग़ार ख़ुदा है pic.twitter.com/lU3fsiCa8u— Sayyad Uzma Parveen (@UzmaParveenLKO) March 27, 2023
ہندوستان کی ہر سرزمین آزاد ہے…
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میرے خلاف مقدمہ درج ہونے یا نماز پڑھنے پر گرفتار ہونے پر مجھے افسوس نہیں ہے۔ کیونکہ میرا ہندوستان آزاد ہے، ہندوستان کی ہر زمین آزاد ہے۔ بس میں کسی مذہب کو ٹھیس نہیں پہنچاتی اور ہندوستان کی ہر سرزمین پر اپنے مذہب کی پیروی کرتی ہوں۔
این آر سی، سی اے اے کے خلاف احتجاج میں عظمیٰ کے خلاف لکھنؤ، وارانسی اور دہلی شاہین باغ کیس میں تقریباً 35-40 مقدمات درج ہیں۔ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں عظمیٰ نے حضرت گنج کوتوالی میں کچھ لوگوں کے خلاف قاتلانہ حملے کا الزام لگا کر مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس نے حضرت گنج ملٹی لیول پارکنگ ایریا میں فائرنگ کا الزام لگایا۔ عظمیٰ کو 2022 میں لکھنؤ کے مغربی اسمبلی حلقہ سے اے آئی ایم آئی ایم کی امیدوار قرار دیا گیا تھا۔ تاہم بعض وجوہات کی بنا پر ان کی نامزدگی منسوخ کر دی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ، کی جا رہی ہے تفتیش
دوسری جانب حسین گنج کے انسپکٹر جتیندر پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ودھان بھون کے قریب نماز پڑھے جانے کے معاملے پر انٹرنیٹ میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی حقائق سامنے آئیں گے اس کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
-بھارت ایکسپریس