Bharat Express

Chamoli current accident: چمولی کرنٹ حادثہ میں اب تک تین افراد گرفتار، مزید گرفتاریوں کی کوششیں جاری

ڈوبل نے کہا کہ جوائنٹ وینچر کمپنیوں کے مالک، پروجیکٹ مینیجر اور اس واقعے میں ملوث دیگر افراد کے کردار کی جانچ کی جا رہی ہے اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

چمولی کرنٹ حادثہ میں اب تک تین افراد گرفتار

گوپیشور: چمولی ضلع میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ میں کرنٹ لگنے سے 16 لوگوں کی موت کے سلسلے میں پولیس نے ہفتہ کے روز تین لوگوں کو گرفتار کیا۔ چمولی کے سپرنٹنڈنٹ پولیس پرمندر ڈوبل نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ نمامی گنگا کے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) میں برقی آلات کے کام میں سنگین لاپرواہی کے الزام میں اتراکھنڈ جل سنستھان میں کام کر رہے اسسٹنٹ انجینئر انچارج چمولی ہردیو لال آریہ، محکمہ بجلی کے لائن مین مہندر سنگھ اور ایس ٹی پی کو چلانے والی جوائنٹ وینچر کمپنی کے مقامی سپروائزر پون چمولا کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مستقبل میں مزید گرفتاریوں کا اشارہ

اس سلسلے میں مستقبل میں مزید گرفتاریوں کا اشارہ دیتے ہوئے ڈوبل نے کہا کہ جوائنٹ وینچر کمپنیوں کے مالک، پروجیکٹ مینیجر اور اس واقعے میں ملوث دیگر افراد کے کردار کی جانچ کی جا رہی ہے اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ بتا دیں کہ چمولی میں الکنندا ندی کے کنارے واقع ایس ٹی پی پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب بجلی گرنے کے دو واقعات میں سولہ افراد ہلاک اور دیگر گیارہ زخمی ہوگئے تھے۔ حادثے کے بعد انچارج اسسٹنٹ انجینئر آریہ کو معطل کر دیا گیا تھا۔

 ریونیو انسپکٹر کی تحریر پر کیس درج

ڈوبل نے کہا کہ حادثے کے سلسلے میں ریونیو انسپکٹر نیرج سوروپ کی طرف سے دی گئی تحریر کی بنیاد پر چمولا اور دیگر کے خلاف چمولی کوتوالی میں تعزیرات ہند کی دفعہ 304 اور 13/31 خطرناک مشین ریگولیشن ایکٹ 1983 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی جانچ کے دوران جل سنستھان اور محکمہ بجلی کے حکام سے پوچھ تاچھ اور جائے وقوعہ کے معائنہ سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ایس ٹی پی کو چلانے والی جوائنٹ وینچر کمپنیاں – پٹیالہ میں قائم جے بھوشن ملک اور کوئمبٹور کی کنفیڈنٹ انجینئرنگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے مقرر سپروائزر پون چمولا اور پلانٹ کے آپریشن کو دیکھ رہے جل سنستھان کے اسسٹنٹ انجینئر ہر دیو لال آریہ خطرناک برقی آلات کو چلانے میں سنگین غفلت کے مرتکب ہوئے۔

ڈوبل کے مطابق انہوں نے حفاظتی اصولوں کے برعکس باکس کے اوپر ‘چینج اوور’ لگا دیا اور پورے ایس ٹی پی کو ٹن شیڈ اور کنڈکٹیو فیرس میٹل ڈھانچے میں چلایا جا رہا تھا جس کے نتیجے میں 19 جولائی کو کرنٹ لیکیج کی وجہ سے لوگوں کی موت واقع ہوئی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read