وزیر اعلی نتیش کمار کی پھر پھسلی زبان
بدھ (1 مئی) کو، وزیراعلیٰ نتیش کمار نے مدھوبنی کے دھنیکلال منڈل ہائی اسکول پپرون میں ایک انتخابی میٹنگ سے خطاب کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے پروگرام میں شدید گرمی ہے۔ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر وزیراعلیٰ نے کچھ نیا کہا۔ یعنی ایک دفعہ پھر سے ان کی زبان پھسل گئی ۔ انہوں نے بی جے پی کے 4000 پار کے نعرے کو 4000 پار سے بدل دیا۔ یہ سن کر سب ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ شدید گرمی کے باوجود جھنجھار پورلوک سبھا حلقہ کے امیدوار رام پریت منڈل کی حمایت کے لئے ہم آئے ہیں ۔ اس دوران انہوں نے 400 پار کے بجائے 4000 پارے کہا۔ وزیر اعلی نے کہا، “مسلمانوں کے لیے، ہم نے قبرستانوں کی گھیرابندی کرائی اورمدارس کو بھی سرکاری پہچان دی، پہلے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بہت لڑائی ہوتی تھی اورشعبہ صحت کا نظام بہت خراب تھا۔ ہم نے تمام شعبوں میں کام کیا، اب ہندووں اورمسلمانوں کے درمیان لڑائی نہیں ہوتی ہے۔
2005 سے اب تک کیے گئے کام کو شمار کیا۔
اپوزیشن کو نشانہ بناتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان لوگوں نے کوئی کام نہیں کیا وہ صرف تقریریں کرتے رہتے ہیں۔ درمیان میں ہم نے ان کے ساتھ کچھ دنوں تک کام کیا، وہ ہرتقریرمیں کہتے رہتے ہیں کہ ہم نے یہ کیا، ہم نےوہ کام کردیا۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ لوگ صرف اپنی بیوی، بیٹے، بیٹیوں اور خاندان کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔ ہمارا نہ کوئی بیٹا ہے نہ بیٹی، پورا بہار ہمارے لیے ہے۔
سی ایم نے کہا کہ ہم نے نومبر 2005 سے کام کرنا شروع کیا تھا اور تب سے پوری ریاست میں ہر طرح کا کام جاری ہے۔ اس سے پہلے کے حکومت میں لوگ شام کو گھر سے باہر نہیں نکل پاتے تھے۔ کہیں سڑکیں نہیں تھیں، حالت خراب تھی۔ بجلی بہت کم دستیاب تھی۔ جب ہمیں کام کرنے کا موقع ملا، ہم نے بہتر طور پر کام کیا۔
‘لڑکیوں نے پڑھنا شروع کیا تو شرح پیدائش کم ہو گئی’
مدھوبنی میں اپنے کاموں کو شمار کراتے ہوئے سی ایم نے کہا کہ پہلے لڑکیاں پڑھتی نہیں تھیں۔ پھر ہم نے سائیکل اور ڈریس اسکیم شروع کی، انٹرمیڈیٹ پاس کے لیے 25 ہزار روپے اور گریجویشن پاس کے لیے 50 ہزار روپے کی رقم نافذ کی۔ 2005 میں شرح افزائش 4.3 تھی، جب سے لڑکیوں نے پڑھنا شروع کیا، شرح پیدائش میں بھی کمی آئی، اب یہ 2.9 پر آ گئی ہے۔ ہم نے تمام شعبوں میں کام کیا۔
بھارت ایکسپریس۔