Bharat Express

Rajasthan Elections: بی ایس پی نے تین سیٹوں پر کیا امیدواروں کے ناموں کا اعلان،کیا مایاوتی بڑھائیں گی وزیر اعلی گہلوت کی پریشانی؟

راجستھان کے بھرت پور ضلع کی یہ سیٹ بھی کمال کی ہے۔اس سیٹ پر 2018 میں مایاوتی اور اکھلیش یادو کے درمیان مقابلہ ہوا تھا، جس میں مایاوتی نے جیت حاصل کی تھی۔ جبکہ اکھلیش کی سماج وادی پارٹی کو 25 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔ بی ایس پی کے واجب علی نے ایس پی کے نیم سنگھ کو ہرایا۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی (فائل فوٹو)

رواں برس کے اخیر میں راجستھان میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اسمبلی انتخابات کے پیش نظر بی ایس پی نے راجستھان میں سب سے پہلے اپنے تین امیدواروں کا ناموں کا اعلان کیا ہے۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے دھولپور،ندبا ئی اور نگر اسمبلی حلقوں سے اپنے امیدواروں کے ناموں سے متعلق ایک فہرست جاری کی۔ سا ل 2018 میں ہوئے اسمبلی انتخابات بی ایس پی نے 6سیٹوں پر جیت درج کی تھی، سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ بی ایس پی نے ان تین سیٹوں پر ابھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیوں کیاہے؟ ایک دفعہ این سیٹوں کی سیا سی اہمیت پر نظر ڈالتے ہیں۔

نگر اسمبلی سیٹ: راجستھان کے بھرت پور ضلع کی یہ سیٹ بھی کمال کی ہے۔اس سیٹ پر 2018 میں مایاوتی اور اکھلیش یادو کے درمیان مقابلہ ہوا تھا، جس میں مایاوتی نے جیت حاصل کی تھی۔ جبکہ اکھلیش کی سماج وادی پارٹی کو 25 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔ بی ایس پی کے واجب علی نے ایس پی کے نیم سنگھ کو ہرایا۔ بی جے پی تیسرے نمبر پر اور کانگریس چوتھے نمبر پر تھی۔ بعد میں واجب کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔

2013 میں یہ سیٹ بی جے پی کی انیتا نے جیتی تھی، واجب علی دوسرے نمبر پر تھے۔ ایس پی کا مقابلہ این پی ای پی پارٹی سے تیسرے نمبر پر تھا اور بی ایس پی چوتھے نمبر پر تھی۔2008 میں بھی یہ سیٹ بی جے پی کی انیتا نے جیتی تھی۔ اس بار مقابلہ کانگریس سے تھا لیکن بی ایس پی کو بھی 17 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے، 2003 میں بھی بی جے پی نے کامیابی حاصل کی لیکن بی ایس پی دوسرے نمبر پر رہی۔

ندبائی اسمبلی سیٹ: یہ سیٹ بی ایس پی کے پاس ہے، جو پچھلے تین انتخابات میں بی جے پی کو مقابلہ دیتی رہی ہے اور 2018 میں جیتی ہے۔ اس سیٹ سے بی ایس پی نے 2018 میں جوگندر سنگھ آوانہ کو اپنا امیدوار کھڑا کیا، جنہوں نے بی جے پی کی کرشنیندر کور کو تقریباً 4 ہزار ووٹوں سے شکست دی جبکہ کانگریس تیسرے نمبر پر رہی، بعد میں آوانہ کانگریس میں شامل ہو گئے۔ اس سیٹ پر بی ایس پی کی موجودگی ہمیشہ رہی۔

2013 میں اس سیٹ پر بی ایس پی کے دھنشیام بی جے پی کی کرشنیندر کور سے ہار گئے تھے، اس بار بھی کانگریس تیسرے نمبر پر تھی، بی ایس پی کو تقریباً 47 ہزار ووٹ ملے تھے، 2008 میں بھی اس سیٹ پر بی ایس پی دوسرے نمبر پر تھی، بی ایس پی کو تقریباً 40 ہزار ووٹ ملے تھے، اس بار بھی کانگریس تیسرے نمبر پر تھی۔

ساتھ ہی دھول پور اسمبلی سیٹ پر بھی بی ایس پی مسلسل موجود ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read