Bharat Express

Punjab Politics: پنجاب میں صدر راج ہوسکتا ہے نافذ، گورنر بنواری لال پروہت نے وزیر اعلی بھگونت مان کو کیاخبردار

بنواری لال پروہت نے کہا کہ گورنرکی طرف سے مانگی گئی معلومات نہ دینا واضح طور پر وزیر اعلی بھگونت مان پرعائد آئینی ذمہ داری کی توہین ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں میرے پاس قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان

پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت اور وزیراعلی بھگونت مان کے درمیان جاری تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت نے حکومت پر آئین کے خلاف کام کرنے اور ان کے خطوط کا جواب نہ دینے کا الزام لگایا ہے۔ گورنر نے وزیر اعلی بھگونت مان کو ایک خط لکھا ہے جس میں انتباہ دیا ہے کہ اگر وہ ان کے خط کا جواب نہیں دیتے ہیں تو وہ صدر راج کی سفارش کرسکتے ہیں۔

دراصل، بنواری لال پروہت نے کہا کہ گورنرکی طرف سے مانگی گئی معلومات نہ دینا واضح طور پر وزیر اعلی بھگونت مان پرعائد آئینی ذمہ داری کی توہین ہے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں میرے پاس قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ قبل ازیں گورنر بنواری لال پروہت نے جون میں منعقدہ اسمبلی اجلاس کے دوران سی ایم بھگونت مان پر ان کی شبیہ کو خراب کرنے کا الزام لگایا تھا۔

‘گورنر کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں’

وہیں، اس سے پہلے بھی گورنر پروہت نے بھی وزیر اعلی مان پر انتظامی معاملات کی معلومات نہ دینے کا الزام لگایا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ودھان سبھا کے اجلاس کے دوران منظور کیے گئے چار بلوں میں سے ایک ریاستی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری کے گورنر کے اختیارات کو چھیننے والا ہے۔ پروہت نے اسے مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیا۔ پروہت نے وزیراعلی مان پر آئین کے آرٹیکل 167 کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔

‘کسی خط کا مکمل جواب نہیں ملا’

گورنر پروہت نے کہا تھا کہ چیف منسٹر گورنر کی طرف سے مانگی گئی کوئی بھی انتظامی معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں بھی سپریم کورٹ نے انہیں اس آئینی شق کا احترام کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے وزیر اعلیٰ کو 10-15 خطوط لکھے لیکن ان میں سے کسی کا جواب نہیں آیا اور نہ ہی ادھورا جواب ملا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بھگونت مان سے جب کوئی معلومات مانگتا ہوں تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔ پروہت نے وزیر اعلی مان کے بیان کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ وہ صرف تین کروڑ پنجابیوں کو جوابدہ ہیں، راج بھون کو نہیں۔ لیکن انہیں اپنی مرضی کے مطابق نہیں آئین کے مطابق ریاست چلانی ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔