سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو۔ (فائل فوٹو)
آئندہ لوک سبھا انتخابات کو لے کر کانگریس کے ساتھ سماج وادی پارٹی کی ‘سیٹوں کی تقسیم’ کا تنازع ختم ہو گیا ہے۔ اس کے بعد ایس پی سپریمو اکھلیش یادو نے بھی اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے کہ اتر پردیش میں ‘انڈیا الائنس’ کو لے کر آگے کی حکمت عملی کیا ہو گی۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ اتحاد اور سیٹیں تقسیم ہو گئی ہیں۔ اس کے بعد اب میں 25 فروری کو ‘بھارت جوڑو نیا ئےیاترا’ میں حصہ لینے جاؤں گا۔
انڈیا اتحاد کی مستقبل کی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایس پی صدر اکھلیش نے کہا، ’’اب عوام کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ وہ بی جے پی کی سازشوں اور چالوں میں نہ پھنسیں۔‘‘ سماج وادی پارٹی کے کارکنان کو بھی اپنے آپ کو اس سے بچانا چاہیے۔ بی جے پی کی سازشوں سے بچانا چاہیے۔ چندی گڑھ کے میئر انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔
چندی گڑھ کے میئر انتخابات میں ووٹ لوٹے گئے
اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ عام لوگوں کو یہ جانکاری ضرور ملی ہوگی کہ انہوں نے (بی جے پی) چنڈی گڑھ کے میئر کے انتخابات میں کس طرح ووٹوں کو لوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندی گڑھ کے میئر کے انتخاب میں بیلٹ کے ذریعے ووٹنگ ہوئی، اس لیے ان کی چوری پکڑی گئی، ورنہ اگر ووٹنگ مشین سے ہوتی تو چوری کیسے پکڑی جاتی۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ (بھارتیہ جنتا پارٹی) ووٹوں کو لوٹنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کو آنے والے الیکشن میں سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔
63:17 فارمولہ ایس پی اور کانگریس کے درمیان سیٹ شیئرنگ
آپ کو بتاتے چلیں کہ اتر پردیش کی 80 لوک سبھا سیٹوں پر سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے درمیان 63:17 کے تحت سیٹیں تقسیم کی گئی ہیں۔ سیٹوں کی تقسیم کے بعد سماج وادی پارٹی کے سپریمو اب پوری طرح سے بی جے پی کے خلاف میدان میں آگئے ہیں۔ 21 فروری کو ایس پی اور کانگریس کے درمیان ‘سیٹوں کی تقسیم’ کا مسئلہ حل ہونے پر یوپی میں ‘انڈیا اتحاد’ ٹوٹنے سے بچ گیا۔
بھارت ایکسپریس۔