Bharat Express

Kashmiri journalist Asif Sultan re-arrested: پانچ سال جیل کی سزا کاٹ کر گھر پہنچے کشمیری صحافی آصف سلطان کو 3 گھنٹے بعد دوبارہ کرلیا گیا گرفتار

ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت نے 78 دن کے بوجھل طریقہ کار کے بعد ان کی رہائی کی منظوری دی تھی ۔لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ انہیں دوبارہ بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔آصف سلطان سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے کشمیری صحافی ہیں جنہوں نے ملک بھر کی مختلف جیلوں میں 2,013 دن گزارے ہیں۔

کشمیری صحافی آصف سلطان، جنہیں پانچ سال سے زائد عرصے تک جیل میں رہنے کے بعد منگل کو رہا کیا گیا تھا، ان کو گھر پہنچنے کے تین گھنٹے بعد ہی دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔35سالہ سلطان کو تقریباً ساڑھے پانچ سال کی قید کے بعد منگل کی شام اتر پردیش کی امبیڈکر نگر جیل سے رہا کیا گیا۔ لیکن ان کو  جمعرات کی شام دوبارہ گرفتار کیا گیا اور اس پر سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات بشمول 307 (قتل کی کوشش)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔سلطان کے وکیل عادل عبداللہ پنڈت نے کہا کہ ان پر سری نگر کی سینٹرل جیل میں فسادات سے متعلق پانچ سال پرانے کیس میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دیگر دفعات کے علاوہ، ان پریو اے پی اےکی دفعہ 13 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ہم ان کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

سری نگر کی سنٹرل جیل میں اپریل 2019 میں قیدیوں  کو منتقل کئے جانے کی افواہوں پر ہورہے ہے مظاہرے کو دیکھنے آنے والوں میں آصف سلطان بھی شامل تھےاس دوران مظاہرین نے مبینہ طور پر ایک عارضی پناہ گاہ کو آگ لگا دی لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔سلطان کے ایک جاننے والے کے مطابق جو ایف آئی آر درج کی گئی تھی اس میں کوئی نام نہیں تھا۔وہ اس دن جیل میں موجود لوگوں میں شامل تھا۔ پانچ سال کے بعد حکومت نے انہیں اسی کیس میں مقدمہ درج کیا ہے۔

 ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت نے 78 دن کے بوجھل طریقہ کار کے بعد ان کی رہائی کی منظوری دی تھی ۔لیکن انہیں معلوم نہیں تھا کہ انہیں دوبارہ بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔آصف سلطان سب سے طویل عرصے تک قید رہنے والے کشمیری صحافی ہیں جنہوں نے ملک بھر کی مختلف جیلوں میں 2,013 دن گزارے ہیں۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ان کی نظر بندی کو منسوخ کرنے کے 78 دن بعد ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ سلطان بدھ کو دوپہر کو اتر پردیش سے سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد گھر پہنچا۔ان کے گھر اور بٹہ مالو کے علاقے (سرینگر میں) میں خوشی کا سماں تھا۔ انہوں نے اپنے گھر والوں خصوصاً اپنی بیٹی کو گلے لگایا۔ تین گھنٹے بعد، خاندان کو بٹہ مالو پولیس اسٹیشن سے فون آیا کہ اس کے والد کو اسٹیشن آنے کو کہاگیا ہے۔سلطان کو تھانے میں سینے میں درد اور سر میں درد ہوا۔ پولیس نے ان کو کچھ پولیس والوں کے ساتھ ہسپتال جانے کی اجازت دی، جہاں اس کے کچھ ٹیسٹ ہوئے۔

البتہ شام 7.30 بجے کے قریب، پولیس ان کو  رینہ واری تھانے لے گئی، اور اس کے اہل خانہ سے ان کے لیے کپڑے اور کھانے کا بندوبست کرنے کو کہا۔ تب گھر والوں کو اندازہ ہوا کہ انہیں دوبارہ گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ایوارڈ یافتہ صحافی، جس نے کشمیر نریٹر میگزین کے ساتھ بطور رپورٹر کام کیا، ابتدائی طور پر اگست 2018 میں یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن اپریل 2022 میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ان کو ضمانت دے دی تھی ۔البتہ ضمانت کے موقع سے خصوصی این آئی اے جج نے کہا تھا کہ وہ سلطان کو ضمانت دے رہے ہیں کیونکہ انہیں “کوئی براہ راست ثبوت یا ریکارڈ پر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے جس سے ملزم کو مبینہ جرائم سے جوڑا گیا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔