منی پور تشدد۔ فوٹو۔ اے این آئی
منی پور حکومت نے تشدد سے متاثرہ ریاست میں بدامنی کو روکنے کے لیے فوری اثر کے ساتھ انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز پر پابندی کو مزید پانچ دن کے لیے بڑھا دیا ہے۔ منی پور حکومت کی طرف سے جاری کردہ نئے احکامات کا اعلان کیا گیا۔ جس میں ریاست میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو مزید پانچ دن یعنی 10 جون کی سہ پہر 3 بجے تک بڑھا دیا گیا ہے۔
منی پور میں 3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) کی ایک ریلی کے بعد ہندو میتی اور قبائلی کوکی، جو عیسائی ہیں، کے درمیان تشدد برپا ہوگیا۔ گزشتہ ایک ماہ سے پوری ریاست میں تشدد کی صورتحال ہے اور مرکزی حکومت کو حالات پر قابو پانے کے لیے نیم فوجی دستوں کو تعینات کرنا پڑا۔ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 10 ہزار جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے پیر کی صبح منی پور کے امپھال مغربی ضلع میں مسلح افراد کے دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تین افراد ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعہ ضلع کے کانگچپ علاقے میں پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں کو امپھال کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ کانگچپ ضلع کے سیرو میں دو گروپوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں چار افراد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب ٹریول ایجنسیاں، انٹرنیٹ پر مبنی خدمات، آن لائن بکنگ، میڈیا، طلباء اور کاروباری برادری کو انٹرنیٹ خدمات کی عدم موجودگی کی وجہ سے کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ کانگریس سمیت مختلف تنظیمیں منی پور میں فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ بپچھلے ہفتے منی پور ہائی کورٹ کے ایک وکیل چونگتھم وکٹر سنگھ نے منی پور میں مکینیکل اور بار بار انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست معمول پر آ رہی ہے، تو اسی ریاستی اتھارٹی نے انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنا جاری رکھا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔