Bharat Express

José Salvador Alvarenga:گہرے سمندر میں 438 دنوں تک جد وجہد کرنے والے شحض کی کہا نی

جو زسلواڈورجس کشتی میں سوار تھے اس کشتی کے ریڈیو سے مدد کی اپیل کی گئی،تاہم ریڈیو خراب ہوگیا اور ان کی کشتی بحر الکاہل میں کسی نامعلوم مقام کی طرف بہتی چلی گئی۔

یہ سال 2012 کی بات ہے ،جب جوزسلواڈورایلور نامی شخص بحر الکاہل میں 438 دنوں تک زندگی کی جد جہد کرتا رہا۔ 438 ایام تک سمندر میں جدو جہد کرنے کے بعد پھر زمین پر پہنچا۔ جوزسلواڈورایلورنا می شخص نومبر 2012 میںں میکسیکو سے اپنے ایک دوست کے ہمراہ ازیکوئل کوروڈبا کے ساتھ سمندری سفر پر روانہ ہوا۔ یہ سفر تقریباً 30 گھنٹے تک جاری رہا ۔ آبی سفر کے دوران انہوں نے مچھلیوں کا بھی شکار کیا۔ مگر سمندری طوفان کے باعث کشتی کو نقصان پہنچا۔اور پکڑی گئی مچھلیوں کو سمندر میں پھینکنا پڑی تاکہ وہ سمندر میں ڈوبنے سے بچ سکے۔

جو زسلواڈورجس کشتی میں سوار تھے اس کشتی کے ریڈیو سے مدد کی اپیل کی گئی،تاہم ریڈیو خراب ہوگیا اور ان کی کشتی بحر الکاہل میں کسی نامعلوم مقام کی طرف بہتی چلی گئی۔ ریڈیو کی اپیل  پر امدادی عملے نے کشتی کو تلاش کرنے کی کوشش کی مگر پتہ نہیں چل سکا اور دو دن کے بعد ہی  اس تلاشی مہم کو ختم کردیا گیا۔

اس سفر کے دوران جوزسلواڈور کے دوست  کی بھوک کے باعث موت ہوگئی کیونکہ اس نے مچھلی کھانے سے انکار کردیا ۔مرنے سے قبل ازیکوئل کورڈبا نے جوز سلواڈور سے کہا تھا وہ اس کی لاش کوسمندر میں پھینک دے۔

738 دنوں تک سمندر میں بہنے کے بعد اس کی کشتی ہزاروں میل دور واقع مارشل آئی لینڈ پر پہنچی۔ اس کے بعد متعدد انٹر ویو میں جوز سلوا ڈور نے بتایا کہ دوران سفر انہیں کئی بحری  جہاز نظر آئے مگر انہیں کسی نے نہیں بچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس ایسے آلات کی کمی تھی جس کے ذریعہ  وہ مدد کا سنگل بھیج سکتے۔ ان کی کشتی بحر الکاہل کے جس حصے میں موکود تھی وہاں بحری ٹریفک کم ہوتی تھی تو اس وجہ اسے کسی نے دیکھا نہیں متعدد دفعہ انہوں نے تیر کر کنارے یتک پہنچنے کی کوشش کی مگر ناکا می ہاتھ آئی۔

اس سفر کے دوران انہوں نے اپنی زندگی کی بقا کے لئے مچھلیوں اور پرندوں کو کا کچا گوشت کھا یا اور پینے کے لئے کچھؤں کا خون بھی پیا ۔

30 جنوری 2014 کو وہ مارشل آئی لینڈ کے ایک ایسے ساحل کے قریب پہنچے اور کشتی کو چھوڑ لر تیر کر زمین پر قدم رکھا۔ اس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا

Also Read