Bharat Express

جموں کشمیر کے چار دوستوں نے کیا ایک ایگ انکیوبیٹر ایجاد

کشمیر کے چار دوستوں نے کیا سستا ایگ انکیوبیٹرر ایجاد

 

جموں و کشمیر: مرہامہ اننت ناگ کے چار دوستوں نے  ایک بہترین ایجاد کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ان چروں نے مشترکہ طور پرایک انوکھا ایگ انکیوبیٹر تیارکیا  ہے۔ ان دوستوں کا  یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے سستا انکیوبیٹر ہوگا اور چار سو کے قریب انڈے  اس میں رکھے جا سکتے ہیں ۔ گورنمنٹ ہائر سکینڈری اسکول مرہامہ اننت ناگ میں گیارہویں جماعت میں  پڑھنے والے ان چار دوستوں نے  اتنی کم عمر  میں ایک ایسا کارنامہ انجام دیا،  جس کے بارے میں  عام لوگ سوچ بھی نہیں پاتے ۔ گوہر، ہادی، باسط اور کفایت  کو بچپن سے کچھ الگ کرنے کا جذبہ تھا۔ پھر آٹھویں جماعت میں گوہر نے کافی  محنت اور کھوج کرکے انڈوں میں سے چوزے نکالنے کی مشین یعنی ایگ انکیوبیٹر تیار کرنے کی  سوچی ۔ لگاتار تین سال  محنت کرنے کے بعد انکی یہ کوش اب رنگ لائی۔

گوہر کا کہنا ہے کہ  انہوں نے پہلی بار جب کوشش کی تب ان کو ناکامی ملی کیونکہ ان کے پاس سارے وسائل موجو د نہیں تھے۔  لیکن جب  اس اس نے گورنمنٹ ہائر سکینڈری اسکول مرہامہ میں داخلہ لیا، جہاں پر اٹل ٹنکرنگ لیب میں  ان تین دوستوں کے ساتھ مل کر  اپنا یہ خیال اپنے استاد کے سامنے پیش کیا۔ جس کے بعد اسکول انتظامیہ کی طرف  سے ان چاروں طالب علموں کو  تعاون ملتی رہی جس وجہ سے وہ اس کا م کو کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ہادی ریاض نامی اننویٹر کا کہنا ہے کہ وہ اس ایگ انکیوبیٹر کو ایک  نیا راستہ  دکھائینگے  جس سے مستقبل میں   وہ     اس   پروڈکٹ  کو ملک سے باہر لے جا سکیں ۔مستقبل میں اپنے اس پروڈکٹ کو نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر لے جانے کی  چاہت  ان   میں ہے ۔۔ ہادی کا کہنا ہے کہ یہ ایگ انکیوبیٹر دنیا کا سستا ترین انکیوبیٹر ہوگا اور اس کی قیمت صرف دو سے تین ہزار روپے کے بیچ میں ہوگی۔ جبکہ اسی طرح کا انکیوبیٹر مارکیٹ میں 40 سے 60 ہزار کی قیمت پر بیچا جاتا ہے ۔ ہادی کا کہنا ہے کہ کم قیمت کی وجہ سے یہ پولٹری سیکٹر میں ایک نیا انقلاب لا سکتا ہے اور اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم ہونگے ۔کم وسائل اور معاشی کمیوں کی وجہ سے اگرچہ ان دوستوں کا یہ پروجیکٹ وقت پر مکمل نہیں ہو  پا رہا تھا۔ لیکن ہائر سکینڈری اسکول مرہامہ میں داخلہ پانے کے بعد انہیں ہر طرح کا تعاون فراہم کیا گیا، جس کے بعد اسکول میں واقع لیباریٹری میں ان دوستوں نے تحقیق کے سارے  منازل طے کئے اور کامیابی حاصل کی۔ ان کی اس کامیابی پر سرکاری اسکول میں تعلیمی میعار کی بدلتی تصویر  صاف واضح دکھ رہی۔

اسکول کےاستادڈاکٹر محمد رفیق کا کہنا ہے کہ ان چاروں دوستوں نے پورے اسکول کا نام روشن کیا ہے اور اساتذہ کی یہی کوشش ہے کہ ان ہونہار طالب علموں کی صلاحیتوں کو ابھارا جائے اور انہیں مناسب پلیٹ فارم دیا جائے ۔ڈاکٹر رفیق نے اسکول کے پرنسپل عبدالرشید ڈار کی کاوشوں کا  بھی ذکر کیا  کہ اسکول میں اٹل ٹنکرنگ لیب قائم کرنے کا یہی مقصد ہے کہ طلبا و طالبات میں تحقیق کے مادے کو مزید  آگے بڑھایں۔

آرٹس شعبے میں   پڑھنے کے باوجود  ان چار دوستوں نے سائنس اور تکنیک سے کامیابی کا جھنڈا لہرا  دیا اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کے سستے انکیوبیٹر میں سے ایک ہوگا، جو جموں و کشمیر کے پولٹری شعبے میں ایک انقلاب لائےگا۔ جبکہ روزگار فراہم کرنے میں بھی یہ انکیوبیٹر ایک سنگ میل  بھی ثابت ہو سکتا ہے بشرطیکہ متعلقین کی جانب سے انہیں بھرپور تعاون فراہم ہو۔

Also Read