مرکزی وزیر پیوش گوئل
از قلم : پیوش گوئل (کامرس وصنعت ، صارفین کے امور ، خوراک وتقسیم عامہ اور ٹیکسٹائل کےمرکزی وزیر)
ایک ایسے وقت میں جب خوراک کی عالمی سپلائی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ ، جنگ اور موسم سے متاثر ہے، ہندوستان میں صورت حال – صارفین اور کسان، دونوں کے لیےنمایاں طور پر اطمینان بخش ہے ۔جمعرات کو وزیراعظم مودی کی قیادت والی کابینہ نے کسانوں کے فائدے کے لیے گنے کی مناسب اور منافع بخش قیمت میں 8 فیصد اضافہ کیا، جو پہلے ہی دنیا میں سب سے زیادہ گنے کی قیمت حاصل کر رہے ہیں، جب کہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ہندوستانی صارفین کو دنیا مںا سب سے سستی چینی ملے۔
ایسےہی بہت سے اقدامات ہیں، جن کسانوں کی فلاح و بہبود اورصارفین کے مفاد کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس مہینے کے شروع میں،وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر ہر شہری کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرنے کے اپنے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے، 29 روپے فی کلو گرام کے حساب سے “بھارت چاول” کے آغاز کے ساتھ ہمارے شہریوں کے لیے سستی قیمتوں پر اناج کی فراہمی کو یقینی بنایاہے۔
ہمارے محنتی کسانوں کا شکر ہے کہ وہ زیادہ تر زرعی اجناس کی کافی پیداوار کے ساتھ ملک کو آتم نربھر بنا رہے ہیں، حکومت پردھان منتری غریب کلیان انّیوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت اناج فراہم کر رہی ہے، اور باقی آبادی کے لیے کھانے کی اشیاءبہت معقول قیمت پر دستیاب ہیں۔
بھارت چاول، آٹا، دال – مودی حکومت نے ہمیشہ ہی حساس غذائی اجناس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو کم کرنے کے لیے تیزی سے کارروائی کی ہے۔ پچھلے سال، اس نے 60 روپے فی کلو گرام کی انتہائی سبسڈی والی شرح پر “بھارت دال” اور 27.50 روپے فی کلو گرام کی کم قیمت پر “بھارت آٹا” لانچ کیا۔ اسی طرح مرکزی ایجنسیاں سستی پیاز فروخت کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ اس نے ٹماٹر کی سپلائی اس وقت کی، جب قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی تھیں،جس کے لئے مرکزی حکومت نے بل میں بڑے فرق کی ادائیگی کی۔ “بھارت” کے نام سے غذائی اجناس کی فروخت کو تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ 18,000 سے زیادہفروخت کے مراکز پر دستیاب ہیں۔
بے مثال، تیزی – مرکزی حکومت نے اس سے پہلے کبھی خوردہ بازار میں اناج یا دالیں فروخت نہیں کیں۔ وزیراعظم مودینے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیشہ فیصلہ کن انداز میں کارروائی کی ۔ پچھلے سال، جیسے ہیبے موسم بارشوں نے ٹماٹر کی سپلائی میں خلل ڈالا، حکومت نے تیزی سےحرکت کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کو پلٹ دیا۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اچھے معیار کی دال، چاول اور آٹا معتدل قیمتوں پر سپلائی کی جائیں۔یہ اقدامات معاشرے کے ہر طبقے کی مدد کے لیے بلا تفریقنافذ کئے گئے ہیں ۔
اس حکومت کا ایک اور بے مثال اقدام مارکیٹ میں فوری مداخلت کے لیے زرعی- باغبانی کی اشیاء کا ایکوافر ذخیرہ قائم کرنے کی خاطر ایک مخصوص قیمتوں کے استحکام کے فنڈ کا قیام ہے۔ حکومت نے اہم دالوں اور پیاز کیسستی دستابی کو یقینی بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کی ہے، جس کے لیے مجموعی بجٹ امداد 27,489 کروڑروپے رکھی گئی ہے۔
حکومت نے ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ سپلائی کی ذخیرہاندوزی کرنے یا مارکیٹ میں ہیرا پھیری کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ثابت ہو گی۔ ایسے میں جبکہ چند مہینوں میں گندم کی ریکارڈفصل کی توقع ہے، لیکن حکومت کوئی خطرہ مول نہیں لے رہی ہے۔ اس نے گندم پر اسٹاک کی حد قائم کر دی ہے اور مارکیٹ میںاس کی سپلائی بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ 22 ضروری اشیائے خوردونوش کی خوردہ اور ہول سیل قیمتوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔ 34 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قیمتوں کی نگرانی کرنے والے 550 مراکز سے معلومات کے ساتھ، قیمتوں کے رجحانات کا تجزیہ کیا جاتا ہے ،تاکہ قیمتوں کو کم کرنے کے لیے وافر ذخیرے سے اسٹاک جاری کرنے کے مناسب فیصلے کیے جائیں، اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اسٹاک کی حدیں نافذ کی جائیں۔
سستی چینی، خوش کسان –گنے کی سپلائی کے نئے سیزن کے آغاز کے بعد ،چینی کی مل سے باہرقیمت میں 3.5-4 فیصدکی کمی آئی ہے، جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ کسان اچھی کمائی کرسکیں اور ان کو وقت پر ادائیگی کی جاسکے۔ ایتھنولکی ملاوٹ کے پروگرام نے صنعت کیافادیت کو بڑھایا ہے،جس سے مل مالکان کو23-2022 میں گنے کے تقریباً 99.5 فیصد واجبات کی ادائیگی میں مدد ملی ہے۔ یہ اب تک کی سب سے کم واجب الادا رقم ہے، جو کسانوں کی فلاح و بہبود پر وزیراعظم مودی کی توجہ کو ظاہر کرتی ہے۔
ہندوستان میں خوردنی تیل کی قیمت ، درآمداتی محصول میں تبدیلی سمیت فعال اقدامات کے بعد، دو سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ گزشتہ سال سرسوں کے تیل کی خوردہ قیمت میں 18.3فیصد، سویابین تیل کیقیمت میں 17.1فیصد، سورج مکھی کے تیل کی قیمت میں 23.8فیصد اور آر بی ڈی پامولین کی قیمتمیں 12فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت گندم کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی موثر اقدامات کر رہی ہے۔ خوردہ اور تھوک بازاروں میں گندم اور آٹے کی کل ہند اوسط قیمتوں میں کمی کا رجحان ظاہر ہو رہا ہے۔
بھارتی سب سے پہلے –حکومت نے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کسانوں کو مناسب قیمتیں حاصل ہوں،گندم، چاول اور چینی کی برآمدات کو محدود کر دیا ہے، تاکہ ملک میں مناسب سپلائی اور متعدل قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس نے گھریلو رسد بڑھانے کے لیے اوپن مارکیٹ سیلز اسکیم کے تحت چاول اور گندم کی فروخت میں اضافہ کیا ہے۔ “بھارت چاول” کا آغاز، جو دیگر اقدامات کے سلسلے کے بعد سامنے آیا ہے، چاول کی قیمتوں کومعتدل بنانے میں دور رس ثابت ہوگا۔
وزیر اعظم کی تیسری میعاد میں مفت خوراک – مفت خوراک کی اسکیم نے ، ہندوستانیوں کو اس تباہ کن وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے میں مدد کی تھی، جس نے عالمی معیشت کوہلاکر رکھ دیا تھا۔ اگرچہ وباء ختم ہو چکی ہے، لیکن وزیر اعظم کی ہمدرد قیادت، اور اس کے نتیجے میں فراخدلانہ فلاحی اسکیم جاری ہے۔ حکومت نے پہلے ہیپی ایم جی کے اے وائی کے تحت اگلے پانچ سالوں میں وزیراعظم مودی کی تیسری میعاد کے دوران 11.80 لاکھ کروڑ روپے کا زبردست وعدہ کیا ہے۔ یہ اسکیم مالیاتی نظم و ضبط پر سمجھوتہ کیے بغیر فراخدلانہ فلاحی اسکیموں کو چلانے کے وزیر اعظم کے بے عیب ریکارڈ کو آگے بڑھاتی ہے۔ اسی طرح یہ حکومت ضروری اشیائے خوردونوش کے لیے بازار میں اخلاقیات اور نظم و ضبط کو یقینی بناتی ہے۔
قیمتوں کے لیے بہترین دہائی–اس کے نتیجے میں، وبائی امراض اور یوکرین کے بحران کے دوہری جھٹکوں کے باوجود، جس نے اسے بہت مشکل بنا دیا تھا، پچھلی دہائی مہنگائی پر قابو پانے میں ہندوستان کے لیے بہترینثابت ہوئی ہے ۔یہ اس حقیقت کے باوجود حاصل کیا گیا ہے کہ ہمیںیو پی اے سے ایک “کمزور -5” معیشت وراثت میں ملی تھی، جو کہ بدعنوانی، غریبوں کے لیےعدم احترام، اور دوعددی افراط زر سے دوچار تھی۔
خوراک کی سکیورٹی اور افراط زر کے کنٹرول میں ہندوستان کی بہترین کارکردگی، اس وقت سامنے آئی جب ملک کو سب سے زیادہ چیلنجنگ بیرونی ماحول کا سامنا تھا۔ یہ صرف 140 کروڑ ہندوستانیوں کے اس یقین کو تقویت دیتا ہے کہ مودی ہے تو ممکن ہے۔
بھارت ایکسپریس۔