مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی
West Bengal Flood: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی مشکلات ختم نہیں ہو رہی ہیں۔ ایک طرف سی ایم ممتا کو کولکتہ ’ابھیا‘ واقعہ پر ناراض ڈاکٹروں کے غصے کا سامنا ہے تو دوسری طرف ریاست کی کئی ریاستوں میں سیلاب کے خطرے نے ان کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ بدھ کے روز مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گھاٹال کے سمولیا گاؤں میں سیلاب سے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ اس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس بار جو پانی ڈیم سے چھوڑا گیا ہے وہ 2009 کے بعد اس مقدار میں کبھی نہیں چھوڑا گیا۔ میں نے ان سے درخواست کی تھی کہ زیادہ پانی نہ چھوڑا جائے پھر بھی ساڑھے تین لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ ہم ڈی وی سی کے اس رویہ سے ناراض ہیں۔
#WATCH | West Midnapore | West Bengal CM Mamata Banerjee visits the flood-affected areas of Simulia village. pic.twitter.com/YFHBetBUTC
— ANI (@ANI) September 18, 2024
انسان کی بنائی ہوئی ہے سیلاب کی یہ صورتحال
سیلاب جیسی صورتحال کو ’انسان ساختہ‘ (Man Made) قرار دیتے ہوئے، سی ایم ممتا بنرجی نے مزید کہا، ’یہ سیلاب کی صورت انسان ساختہ ہے۔ گھاٹال کے حوالے سے مرکزی حکومت کو ماسٹر پلان کے لیے درخواست دی گئی تھی لیکن انہوں نے بھی کچھ نہیں کیا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ڈی پی آر کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ یہ ڈیڑھ ہزار کروڑ روپے کا منصوبہ ہے۔ ڈی وی سی نے 3.5 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا ہے۔ میں نے ڈی وی سی حکام اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سے بات کی ہے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ڈی وی سی ڈیموں کی صفائی نہیں کرتی ہے۔
بنگال کے کئی اضلاع زیر آب
سی ایم ممتا نے مزید کہا کہ اگر ان ڈیموں کو صاف کیا جاتا تو دو لاکھ کیوسک اضافی پانی جمع ہو سکتا تھا۔ سی ایم ممتا بنرجی نے کہا کہ پانی چھوڑنے کی یہ کارروائی پہلے سے منصوبہ بند ہے اور مغربی بنگال کو مشکل میں ڈالنے کے لیے کی گئی ہے۔ مغربی بنگال کے ہگلی اور مغربی میدنی پور اضلاع کے کئی حصوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، اس کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ نے ان علاقوں کا دورہ کیا۔
بھارت ایکسپریس۔