سورت کے Thoth Mall میں ماحولیاتی قانون کی اڑیں دھجیاں! این جی ٹی نے مرکز اور ریاست سے مانگا جواب
’’گجرات ماڈل‘‘، جو ڈیڑھ دہائی سے ہندوستانی سیاست میں بحث کا مرکز رہا ہے، ریاستی بیوروکریسی اور معماروں کے گٹھ جوڑ سے داغدار ہوچکا ہے۔ یہ معاملہ سورت میں زیر تعمیرThoth Mall پروجیکٹ سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی فینکس ملز نے دسمبر 2022 میں سورت کے ادھنا مگدلہ روڈ پر تھوتھ مال اور کمرشل رئیل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے 7.22 ایکڑ زمین حاصل کی تھی۔ جس پر تعمیرات کی منظوری سے قبل ہی نہ صرف بڑی تعداد میں درخت کاٹے گئے بلکہ غیر قانونی مائننگ بھی شروع کردی گئی۔
گجرات کے مختلف محکموں میں شکایت کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس لیے معاملہ پونے میں این جی ٹی ویسٹرن زون بنچ تک پہنچ گیا۔ اس معاملے میں بنچ نے جنگلات اور ماحولیات کی وزارت کے علاوہ گجرات کے کئی محکموں بشمول Thoth Mall اور کمرشل رئیل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کو نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے جواب مانگا گیاہے۔
کیا ہے پورا معاملہ
20 دسمبر 2023 کو گجرات میں قائم اسٹیٹ انوائرمنٹ امپیکٹ اسسمنٹ اتھارٹی (SEAC) نے اپنی 745 ویں میٹنگ کے دوران سورت میں ادھنا مگدلہ روڈ پر تقریباً 7.22 ایکڑ کے پلاٹ پر Thoth Mall پروجیکٹ کی تعمیر کی سفارش کی تھی۔ الزام ہے کہ ماحولیاتی منظوری ملنے سے پہلے ہی بلڈر/کمپنی نے ماحولیاتی قانون سے متعلق تمام قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف بڑی تعداد میں درختوں کو کاٹا بلکہ غیر قانونی کانکنی بھی شروع کر دی۔
SEAC پر سنگین الزامات
اس معاملے میں گجرات آلودگی کنٹرول بورڈ کے ساتھ ساتھ محکمہ جنگلات اور ماحولیات پر بلڈر کے ساتھ ملی بھگت کا الزام ہے اور ایس ای اے سی بھی زیر تفتیش ہے۔ الزام ہے کہ اس معاملے میں شکایت ملنے کے باوجود ایس ای اے سی میں تعینات سینئر بیوروکریٹس آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی SEAC کی ویب سائٹ سے اس منصوبے سے متعلق 745ویں میٹنگ کی معلومات بھی غائب کر دی ہیں۔
این جی ٹی نے نوٹس جاری کیا
اس سلسلے میں این جی ٹی کی پونے بنچ میں ایک کیس دائر کیا گیا ہے۔ جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ Thoth Mall اور کمرشل رئیل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے ماحولیاتی منظوری (ای سی) ملنے سے پہلے ہی مئی میں درخت کاٹے تھے۔ یہی نہیں تعمیر شروع کرنے کے لیے مٹی کی غیر قانونی کھدائی بھی شروع کر دی گئی۔ کیس میں درج شکایت کے ساتھ پروجیکٹ سائٹ سے متعلق سیٹلائٹ تصویریں بھی منسلک کی گئی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بلڈر نے ماحولیاتی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
ایس ای اے سی نہیں دے پارہا ہے ان الزامات کا جواب
اس معاملے میں بھارت ایکسپریس نے ایس ای اے سی کے چیئرمین اکشے کمار سکسینہ کو دو بار ای میل کیا اور اس معاملے میں الزامات پر جواب مانگا۔ ان سے پوچھا گیا کہ جب آپ کے اداروں کو مذکورہ منصوبے کے دوران قواعد کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی اطلاع ملی تو کس کے دباؤ یا کسی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
منصوبے کی منظوری سے قبل آپ کے اداروں کو وہاں درختوں کی کٹائی اورکھدائی کی اطلاع بروقت مل چکی تھی ،لیکن موقع پر موجود تمام شواہد کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے کی کیا وجہ تھی؟ بلڈر کو مذکورہ پروجیکٹ کے لیے کم صلاحیت والے ایس ٹی پی لگانے کی اجازت دینے کی کیا وجہ تھی؟ جب کہ دیگر منصوبوں میں ایسا نہیں کیا گیا!
اس معاملے میں شکایت کنندہ نے مختلف سرکاری دستاویزات اور تحقیقی کاغذات کا حوالہ دے کر واضح کیا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ کو آپ کے ادارے کی طرف سے خصوصی پذیرائی ملی تھی۔ جیسے پانی کی کم مقدار استعمال کرنے کے لیے بلڈر کی درخواست پر غور کرنا اور اسے منظورکرنا! یہ جانتے ہوئے بھی خاموشی اختیار کرنا کہ مٹی کی ایک بڑی تعداد کی کھدائی کی جا رہی ہے، یہاں تک کہ جب بلڈر آپ کو یہ کہے کہ اس کی تعداد کم بتائی پھر بھی خاموش رہنا۔
لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ تمام حقائق اور معلومات سامنے آنے کے باوجود ایس ای اے سی نے منصوبے کا کام روکنے کی کارروائی کرنے کے بجائے پوچھے گئے سوالات کا جواب بھی نہیں دیا۔
بھارت ایکسپریس