ایس پی ایم پی ڈمپل یادو
سماج وادی پارٹی نے ایک بار پھر ڈمپل یادو کو اتر پردیش کی مین پوری لوک سبھا سیٹ سے میدان میں اتارا ہے۔ وہیں بی جے پی نے ایس پی امیدوار کے خلاف سیاحت اور ثقافت کے وزیر جیویر سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جیویر سنگھ مین پوری اسمبلی سیٹ سے ایم ایل اے ہیں۔ مین پوری لوک سبھا سیٹ کو ایس پی کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ 1996 سے اس سیٹ پر ایس پی امیدوار جیت رہے ہیں۔ ملائم یادو نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں یہ سیٹ جیتی تھی، لیکن ان کی موت کے بعد 2022 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں ایس پی سربراہ کی بیوی ڈمپل یادو ایم پی بنیں۔
19 اپریل کو اتر پردیش سمیت ملک کے مختلف ریاستوں میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔ پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد ڈمپل یادو نے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد بہت اچھے نتائج کے اشارے مل رہے ہیں۔ بی جے پی میں کہیں نہ کہیں گھبراہٹ ہے اور یہ گھبراہٹ ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے قنوج سے الیکشن لڑنے سے مزید بڑھ رہی ہے۔
اکھلیش یادو نے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔
آپ کو بتا دیں کہ حال ہی میں سماجودای پارٹی نے قنوج سیٹ سے اکھلیش یادو کے بھتیجے اورآر جے ڈی سربراہ لالو یادو کے داماد تیج پرتاپ یادو کو ٹکٹ دیا تھا۔ جس کے بعد بی جے پی لیڈر محسن رضا نے اکھلیش یادو کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پہلے یہ قیا س آرائی کی جارہی تھی کہ ایس پی سربراہ خود اس سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ لیکن اس کے بعد ایس پی نے قنوج سیٹ سے تیج پرتاپ کا ٹکٹ منسوخ کر دیا ہے۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے آج جمعرات (25 اپریل) کو قنوج لوک سبھا حلقہ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ ان کا مقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سبرتا پاٹھک سے ہوگا۔ اس سیٹ سے اکھلیش یادو کے لڑنے سے مقابلہ سخت ہو گیا ہے۔
ایس پی صدر نے جب قنوج سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا تو چچا رام گوپال یادو بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ اکھلیش یادو کے آنے سے یہ سیٹ اب ہائی پروفائل بن گئی ہے۔ جس کے بعد یہاں سے بی جے پی کی جیت اتنی آسان نہیں رہی۔ دوسری جانب بی جے پی امیدوار سبرت پاٹھک نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔
2019 میں اس سیٹ پر ایس پی ہار گئی تھی۔
قنوج لوک سبھا سیٹ ایس پی کا گڑھ رہی ہے۔ لیکن 2019 میں سبرت پاٹھک نے اس سیٹ سے دیپال یادو کو شکست دی۔ جس کے بعد اس بار بھی بی جے پی نے انہیں میدان میں اتارا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔