Bharat Express

Benefits of Indian Foods: ہندوستا ن کےتغذیہ فوائد اور پیش رفت کے عمل کو مستحکم بنانے اور اسی تسلسل سے قائم رکھنے کی جانب بڑھتے قدم

 وزارت برائے خواتین و اطفال کی ترقی اور وزارت صحت کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا  گیا پروٹوکول  شدید غذائی قلت کے شکار بچوں میں غذائی قلت کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے کے لیے ایک قابل ستائش قدم ہے۔

ڈاکٹر راجن سنکر

قلمکار:ڈاکٹر راجن سنکر

کسی قوم کی مجموعی بہتری اور  ملک کی صحت کی ترقی میں  اچھی غذائیت بے حد اہمیت کی حامل ہے۔  مناسب غذائیت کو یقینی بنانا، خاص طور پر حمل کے دوران، صحت مند بچوں کی پیدائش کی وجہ بنتاہے، جو زندگی بھر مثبت صحت کے نتائج سے فیضیاب ہوتے ہیں۔ بچوں  میں مناسب غذائیت کا تعلق  ان کے بلند آئی کیو اسکور، کارکردگی میں اضافہ اور بالغ ہونے پر زیادہ آمدنی سے ہے۔ پیدائش کے بعد پہلے ایک ہزار  دنوں میں  غذائیت کو ترجیح دینے سے نسلوں سے چلے آرہے ناقص تغذیہ کے  سلسلہ کو توڑا جاسکتا ہے۔ گزشتہ سال کوپن ہیگن اتفاق رائے کی ایک رپورٹ کے مطابق، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے غذائیت میں سرمایہ کاری سب سے مؤثر حکمت عملی ہے۔

ساتواں راشٹریہ پوشن ماہ یکم ستمبر سے 30 ستمبر 2024 کے درمیان منایا گیا۔ اس تناظر میں، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ غذائیت کی کمی کے دیرپا اثرات مرتب  ہوتے ہیں جو جسمانی صحت سے بالاتر ہوتے ہیں اور  سماجی – اقتصادی حالات پر بھی نمایاں طور پر اثر اندازہوتے ہیں۔ برسوں کے دوران، مختلف وزارتوں کی مشترکہ کوششیں جیسے کہ پی ایم پوشن اسکیم، انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز (آئی سی ڈی ایس)، مرکوز عوامی نظام تقسیم ،  نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) اس پہل کی عکاسی کرتی ہیں۔

غذائیت میں آتم نر بھر: سکشم آنگن واڑیاں اور پوشن واٹیکائیں

خواتین اور بچوں کی بہبود  کی  وزارت(ایم او ڈبلیو سی ڈی) کی قیادت میں سکشم آنگن واڑی  اور پوشن 2.0 جیسے پروگرام جیسے پروگرام  ادارہ جاتی مدد کے ایک منفرد ماڈل کی نمائندگی کرتے ہیں جس کا مقصد غذائیت کے نتائج کو بہتر بنانا اور بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں میں غذائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنا ہے۔ سکشم آنگن واڑی پہل کے تحت، آنگن واڑی مراکز (اے ڈبلیو سیز) جامع خدمات فراہم  کرتے ہیں جو بنیادی غذائی ا مداد سےبڑھ کر ہیں۔ ان خدمات میں صحت مند کھانے کے بارے میں رہنمائی، قبل از پیدائش اور بعد از پیدائش دیکھ بھال، دودھ پلانے کے طریقے اور تکمیلی خوراک کی اہمیت شامل ہیں۔ صحت کی اپنی باقاعدہ جانچ کے ذریعے، یہ بچوں کی غذائی قلت اور دیگر صحت کے مسائل کا جائزہ لیتی ہے اور مناسب رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

اے ڈبلیو سز بچپن کی شروعاتی نشوونما کو فروغ کے ساتھ ماں اور بچے کی غذائیت کی کوششوں میں مدد کرتے ہوئے، مسلسل دیکھ بھال کی پیشکش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے پالیسی سازی میں ڈیٹا پر مبنی حل کو یقینی بنانے میں ایک اہم پیشرفت پوشن ٹریکر کا تعارف ہے۔ یہ متحرک پلیٹ فارم آنگن واڑی کارکنوں کو غذائی قلت کے شکار بچوں کی شناخت کرتے ہوئے  غذائیت کی خدمات کی منصوبہ بندی، عمل آوری اور نگرانی میں مدد کرتا ہےاور صف میں  آخرمیں کھڑے شخص تک خدمات  کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔

اسکیم کے تحت ایک اور پہل پوشن واٹیکاؤں(غذائیت کے باغات) کا تعارف ہے۔ یہ کچن گارڈن، جو عام طور پر آنگن واڑی مراکز میں قائم کیے جاتے ہیں، کا مقصد تازہ، مقامی طور پر اگائی جانے والی سبزیاں اور پھل فراہم کرکے بچوں اور خواتین کی غذائیت کو بڑھانا ہے۔ یہ قدم نہ صرف انتہائی کمزور افراد کے لیے دستیاب خوراک کے معیار کو بہتر بناتا ہے بلکہ خود انحصاری اور پائیدار طریقوں کو فروغ دے کر کمیونٹیز کو بااختیار بناتا ہے۔ یہ کھانے کے منصوبوں کو مقامی زرعی موسمی حالات کے مطابق ڈھالتا ہے، غذائی تنوع اور کھانے کی پائیدار عادات کو ممکن بناتا  ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے درمیان خوراک کے نظام کی کمزوری سے نمٹنے کے لئے  بھارت نے باجرے کو فروغ دیا ہے، جو موسمیاتی لچکدار اور انتہائی غذائیت سے بھرپور ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2023 کو جوار کے بین الاقوامی سال کے طور پر تسلیم کیا، یہ فصلیں پروٹین، ضروری فیٹی ایسڈز، غذائی ریشہ، وٹامن بی ، اور اہم معدنیات سے بھرپور ہیں، جو  خاص طور پر خواتین اور بچوں میں خون کی کمی کو دور کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ . جوار پوشن ابھیان کا ایک کلیدی جزو ہے اور یہ آنگن واڑی مراکز کے ذریعے نوعمر لڑکیوں، حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو فراہم کی جانے والی اضافی غذائیت میں شامل ہیں۔

کمزوروں تک پہنچنا: شدید غذائی قلت کا کمیونٹی مینجمنٹ

غذائیت ایک کثیر شعبہ جاتی مسئلہ ہے جس کا کثیر شعبہ جاتی حل کے ذریعہ علاج کیا جاسکتا ہے۔ غذائی قلت کے شکار بچوں کے بندوبست کے لیے  وزارت برائے خواتین و اطفال کی ترقی اور وزارت صحت کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کیا  گیا پروٹوکول  شدید غذائی قلت کے شکار بچوں میں غذائی قلت کی نشاندہی اور ان پر قابو پانے کے لیے ایک قابل ستائش قدم ہے۔ کمیونٹی موبلائزیشن اور باقاعدہ اسکریننگ اور مانیٹرنگ جیسی ضروری حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، یہ رہنما خطوط نہ صرف ایک جامع نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں، بلکہ نچلی سطح پر غذائی قلت سے نمٹنے میں مؤثر  رہنمائی بھی  فراہم کرتے ہیں۔

اس پروگرام کو گاؤں کی صحت، صفائی ستھرائی اور غذائیت کے دن (وی ایچ ایس این ڈی) پر اضافی اسکریننگ کے ساتھ مربوط  کیا جاتا ہے جب شدید غذائی قلت (ایس اے ایم) والے بچوں کی طبی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ پیچیدگیوں  اور کم بھوک لگنے  کی شکایت سے متاثرہ افراد کو غذائیت کی  بحالی مراکز (این آر سیز) یا غذائیت سے متعلق علاج کے مراکز(ایم ٹی سیز) میں بھیجا جاتا ہے، جبکہ طبی پیچیدگیوں  سے پاک بچوں کا کا  اے ڈبلیو سیز میں علاج  کیا جاتا ہے۔ کئی ریاستوں میں، اے ڈبلیو ڈبلیوز، آشاز اور اےاین ایمز  جیسے صف اول کے  کارکنوں کے درمیان میٹنگیں وی ایچ ایس این ڈیزکے دوران منعقد کی جاتی ہیں تاکہ ایس اےایم کے غیر پیچیدہ معاملات کے انتظام کی اہمیت کو  برادری میں بڑھاوا دیا جاسکے۔

بہتری کے مواقع

ہم غذائی قلت کے خلاف اپنی جنگ میں ایک طویل سفر طے کر چکے ہیں، پھر بھی چیلنجز برقرار ہیں۔ موجودہ پروگراموں نے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے، بچوں میں اعتدال پسند اور شدید غذائی قلت کی شرح کو بہتر بنایا ہے اور حاملہ خواتین کے لیے غذائیت کے نتائج کو بڑھایا ہے۔ تاہم غیر حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیےخصوصی مسلسل کوششیں ضروری ہیں۔ خاص طور پر نوعمر لڑکیوں کے لیے جو خون کی کمی جیسے مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی کا شکار ہیں۔ اس گروپ کے لیے مخصوص رہنمائی اور پلیٹ فارمز کی ضرورت ہے۔

غذائیت سے متعلق مشاورت بہت سے اقدامات  سے مربوط ہے۔ کمیونٹی رہنماؤں اور کمیونٹی کو تعلیم و تربیت دینا، مقامی ثقافتی پس  منظر  کے مطابق پیغامات تیار کرنا، اور پروگرام کی ترقی میں کمیونٹیز کو شامل کرنا غذائی عادات کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ غذائیت کی خدمات قابل رسائی اور عملی ہوں، حکمت عملیوں میں خوراک کی دستیابی، معاشی حالات اور سماجی عوامل کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

تمام شراکت داروں بشمول سرکاری ایجنسیوں، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والےکمیونٹی اداروں اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ ایک باہمی تعاون پر مبنی اور جامع نقطہ نظر زیادہ مؤثر اور دیرپا تبدیلی کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔

ہندوستان نے زیادہ تر صحت چیلنجوں پر قابو پانے میں رہنمائی کی ہے۔ موجودہ پروگرام کی کامیابی پر  انحصار کرکے، غذائیت کی کمی کے چکر کو توڑنے اور ایک صحت مند اور زیادہ ترقی یافتہ قوم کی جانب بڑھنے میں خاطر خواہ پیش رفت کی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر راجن سنکر: ڈاکٹر راجن سنکر ایک طبیب ہیں اور آرمی میڈیکل کور سے میڈیسن اور اینڈو کرائنولوجی میں ریٹائرڈ سینئر مشیر ہیں۔ اس سے قبل وہ ٹاٹا ٹرسٹ میں ڈائرکٹر آف نیوٹریشن کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ٹاٹا ٹرسٹ میں اپنی خدمات سے پہلے، ڈاکٹر شنکر گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن(جی اے آئی این)میں جنوبی ایشیا کے علاقائی نمائندے تھے، جہاں انہوں نے ہندوستان میں پروگرام کی ترقی اور گرانٹ مینجمنٹ میں اپنا  تعاون دیا۔اس کے علاوہ  انہوں نے ہندوستان میں یونیسیف کے چائلڈ ڈیولپمنٹ اینڈ نیوٹریشن سیکشن میں پروجیکٹ آفیسر کے طور پر کام کیا۔ ڈاکٹر شنکر کے قومی اور بین الاقوامی جرائد میں 100 سے زیادہ سائنسی مقالے شائع کیے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔