Bharat Express

Allahabad High Court: الہ آباد ہائی کورٹ کاسنگین تبصرہ، اوپن ریلیشن شپ کے لالچ میں برباد ہو رہے ہیں ملک کے نوجوان

ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ملک کے نوجوان مغربی کلچر کی اندھی تقلید کرتے ہوئے جنس مخالف کے ساتھ کھلے تعلقات( اوپن ریلیشن شپ) کو ترجیح دے رہے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ کاسنگین تبصرہ، اوپن ریلیشن شپ کے لالچ میں برباد ہو رہے ہیں ملک کے نوجوان

Allahabad High Court: الہ آباد ہائی کورٹ نے بغیر شادی کے جنس مخالف کے ساتھ رہنے کے نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ملک کا نوجوان جنس مخالف کے ساتھ کھلے عام تعلقات( اوپن ریلیشن شپ) کے لالچ میں اپنی زندگی برباد کر رہا ہے۔ مغربی کلچر کی نقل کرتے ہوئے حقیقی زندگی کا ساتھی نہیں مل رہا۔ عدالت نے مغربی تہذیب کی اندھی تقلید اور ابلاغ کے ذریعے ہونے والی سماجی تبدیلیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ملک کے نوجوان مغربی کلچر کی اندھی تقلید کرتے ہوئے جنس مخالف کے ساتھ کھلے تعلقات( اوپن ریلیشن شپ) کو ترجیح دے رہے ہیں۔ نوجوان اس لالچ میں اپنی زندگی برباد کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کوئی صحیح جیون ساتھی نہیں مل پاتا۔

عدالت نے کہا کہ ملک کے نوجوان سوشل میڈیا، فلموں، ٹی وی سیریلز اور ویب سیریز دکھائے جانے کے زیر اثر اپنی زندگی کے بارے میں صحیح فیصلہ نہیں لے پا رہے ہیں۔ صحیح ساتھی کی تلاش میں، وہ اکثر غلط انسان کی صحبت میں آ جاتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سوشل میڈیا، فلمیں وغیرہ ظاہر کرتی ہیں کہ جیون ساتھی سے بے وفائی معمول کی بات ہے۔ اس وجہ سے بہت سے نوجوان تجربات کرنے لگتے ہیں۔

اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ کے جسٹس سدھارتھ کی سنگل بنچ میں ہوئی ہے۔ عدالت نے یہ تبصرہ ایک لڑکی کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں کیا ہے۔

خودکشی کے لیے اکسانے کے ملزم جئے گووند عرف رام جی یادو کی ضمانت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ اس صورتحال کی وجہ سے شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے عصمت دری، خودکشی اور خودکشی کے لیے اکسانے جیسے کیسز بڑی تعداد میں عدالت میں آرہے ہیں۔
خودکشی کے لیے اکسانے کے ملزم جئے گووند عرف رام جی یادو کی ضمانت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ اس صورتحال کی وجہ سے شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے عصمت دری، خودکشی اور خودکشی کے لیے اکسانے جیسے کیسز بڑی تعداد میں عدالت میں آرہے ہیں۔

کیس میں درخواست گزار اور متاثرہ کے درمیان محبت کا رشتہ تھا۔ درخواست گزار اور شریک ملزمان کے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے مل کر اسے اغوا کیا۔ منشیات کھلانے کے بعد زیادتی کی۔ ویڈیو بنائی، اس حادثہ کے بعد وہ ڈپریشن میں چلئ ئگی۔ 9 جون 2022 کو اسے دوبارہ اغوا کر کے بازار میں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے زہریلی چیز کھا لی۔ اس کو  اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ 10 جون 2022 کو اس کی موت ہوگی۔

جھانسی کے نواب آباد پولیس اسٹیشن میں درخواست گزار اور شریک ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ تحقیقات کے بعد پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 306، 504 اور 506 کے تحت چارج شیٹ داخل کی۔ درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے لیکن متوفی کے اہل خانہ ان کے راستے میں آ گئے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف خودکشی کے لیے اکسانے کے لیے کوئی ضروری حقائق نہیں ہیں۔ اس لیے ضمانت دی جاتی ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read