میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل کے پولی گراف ٹیسٹ سے سی بی آئی کو کیا ملے اہم سراغ؟
کولکتہ ڈاکٹر ریپ اور قتل کیس پر ڈاکٹروں کا غصہ ابھی تک ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔ اب خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے حکام کے حوالے سے دی گئی معلومات کے مطابق آر جی کار میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کے ذریعہ پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر قتل کیس سے متعلق پولی گراف ٹیسٹ اور لیر وائس کے تجزیے میں دیے گئے جوابات ‘گمراہ کن’ پائے گئے۔
سی بی آئی نے سندیپ گھوش کو 2 ستمبر کو اسپتال میں مالی بے ضابطگیوں کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں ایجنسی نے ان کے خلاف شواہد چھیڑ چھاڑ کے مقدمات بھی درج کئے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق کیس کی تحقیقات کے لیے سندیپ گھوش کا پولی گراف ٹیسٹ اور لیر وائس کا تجزیہ کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے اس معاملے کےمتعلق والے عہدیداروں کے حوالے بتایا کہ سی ایف یس ایل کی ایک رپورٹ کے مطابق کولکتہ عصمت دری اور قتل کیس معاملے سے متعلق کچھ اہم معاملے پر ان کا بیان گمراہ کن پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولی گراف کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کو مقدمے کی سماعت کے دوران ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس کے ذریعے ایجنسی باہمی تعاون سے
شواہد جمع کر سکتی ہے، جسے عدالت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ساتھ ہی آر جی کار میڈیکل کالج میں بدعنوانی کے معاملے میں سی بی آئی سندیپ گھوش کو پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔ سی بی آئی نے ان کا پولی گراف ٹیسٹ بھی کرایا تھا۔ گھوش نے سی بی آئی کو کیا بتایا اس کی جانکاری ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔
کرپشن کے الزام میں سندیپ گھوش کو 16 اگست کو کالج میں بدعنوانی کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ 24 اگست کو گھوش کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے یہ کارروائی کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر کی ہے۔ اس کے بعد انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے سندیپ گھوش کی رکنیت 28 اگست کو معطل کردی۔
بھارت ایکسپریس