
گرفتار صحافیوں میں سے ایک ریوتھی پوگاڈڈانڈا۔
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونتھ ریڈی کی تنقید پر مبنی یوٹیوب ویڈی کے لیے حیدرآباد پولیس نے بدھ کے روز دو صحافیوں کو گرفتار کیا ہے۔ دی انڈین ایکسپریس نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوٹیوب چینل پلس ڈیجیٹل نیوز نیٹ ورک کی منیجنگ ڈائرکٹر ریوتھی پوگاڈڈانڈا (44) اور ملازم تانوی یادو (25) عرف بندی سندھیا کو حزب اختلاف بھارت راشٹرا سمیتی کے ہیڈکوارٹر میں توہین آمیز ویڈیو شوٹ کرنے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دونوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس نے یہ کارروائی ریاست کی حکمراں جماعت کانگریس پارٹی کے ایک کارکن کی طرف سے درج شکایت کی بنیاد پر کی ہے۔
پولیس نے الزام لگایا ہے ریوتھی اور تانوی ’’سوشل میڈیا ٹرولنگ‘‘ کے ساتھ دو دیگر مجرمانہ معاملات میں بھی ملوث ہیں۔ پہلی معلوماتی رپورٹ عوامی فساد پھیلانے والے بیانات، امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے لیے جان بوجھ کر توہین، منظم جرائم اور مجرمانہ سازش، اور فحش مواد کی ترسیل سے متعلق انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔ پلس نیوز کے دفتر سے پولیس نے دو لیپ ٹاپ اور ہارڈ ڈسک سمیت دیگر کئی آلات ضبط کر لیے ہیں۔
ایک تیسرا شخص بھی کیا گیا ہے گرفتار
ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے ایک تیسرے شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
ایڈیشنل کمشنر آف پولیس (کرائمز اینڈ ایس آئی ٹی) پی وسواپرساد نے کہا کہ یہ ویڈیو فروری میں شوٹ کیا گیا تھا اور ’’وزیر اعلیٰ کی توہین اور بدنامی کے لیے ایک منظم منصوبے کے تحت‘‘ اسے پیر کے روز اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل جاری کیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ویڈیو کا مواد تضحیک آمیز، توہین آمیز اور بے ہودگی پر مبنی ہے۔ ملزمین شہرت اور ویوز کے لیے بار بار ایسی ویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔‘‘ پولیس افسر نے یہ بھی کہا کہ دونوں خواتین نے ریاست میں اپوزیشن پارتی بھارت راشٹر سمیتی سے ’’مالی مراعات‘‘ بھی حاصل کیے ہیں۔
تاہم دونوں صحافیوں کی نمائندگی کرنے والی ایک وکیل جکُّلا لکشمن نے کہا ہے کہہ ان کے مؤکلوں کو بس ایمانداری سے اپنا کام کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ لکشمن نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا ’’انھوں (صحافیوں) نے ایک ایسے عام آدمی کا انٹرویو کیا جو حکومت سے ناراض تھا اور اسے اپنے چینل پر ڈال دیا۔ انھیں ایسا کرنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ وکیل نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے دونوں خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی ہے اور جج نے بھی پولیس کی زیادتیوں کا نوٹس لیا ہے۔
اپوزیشن اور نیوز ایسوسی ایشنز نے صحافیوں کی گرفتاری پر کی تنقید
دریں اثنا اپوزیشن اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے دونوں صحافیوں کی گرفتار ی پر تلنگانہ حکومت سے سوال کیا ہے۔
بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ ’’حکومت کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات پر مبنی ایک کسان کی گفتگو کا ویڈیو پوسٹ کرنے والے صحافیوں کی گرفتاری اس حکومت کی سخت پابندیوں والی حکمرانی کی انتہا ہے۔‘‘ راؤ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوے کہا کہ ’’عوامی حکومت میں میڈیا آزاد نہیں ہے۔ کیا یہی وہ آئینی طریقہ ہے جس کی راہل گاندھی بات کر رہے ہیں؟‘‘
وہیں ایڈیٹرز گلڈ نے تلنگانہ حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ صحافیوں کے خلاف کی جانے والی کوئی بھی کارروائی مناسب عمل کی پیروی کے بغیر نہ ہو اور آزادیِ اظہار اور انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھا جائے۔ گلڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں ایک صحافی کی گرفتاری پولیس فورس کے استعمال کو لے کر سنگین خدشات پیدا کرتی ہے۔
وہیں حکمراں جماعت کانگریس نے پولیس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افسران نے ’’ان دونوں یوٹیوبرز کے خلاف کافی ثبوت‘‘ اکٹھا کر لیے ہیں۔ ریاستی کانگریس لیڈر مانوتا رائے نے کہا کہ ملزم ریوتھی اور اس کی ٹیم بی آر ایس کے ساتھ رابطے میں ہے اور گزشتہ دو مہینوں سے بی آر ایس پارٹی کے سوشل میڈیا مواد کی تشہیر کر رہی ہے۔ ‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پولیس نے ایسے شواہد اکٹھا کے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا مواد توہین آمیز تبصروں اور جھوٹ پر مبنی ہوتا اور وہ عام لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ ہتک آمیز مواد بھی پھیلاتے رہتے ہیں۔ دونوں کو آئی ٹی ایکٹ اور بی این ایس کی کئی دفعات کی خلاف ورزی کرنے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔