رام دیو-بالاکرشن کو سپریم کورٹ سے راحت، جج نے کہا- یوگا میں آپ کا بڑا تعاون، بابا نے کہا- شکریہ
پتنجلی کے گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں آچاریہ بالا کرشن اور بابا رام دیو کو سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے۔ سپریم کورٹ نے یوگا گرو سوامی رام دیو اور بالا کرشن کو اگلے حکم تک حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔ یہی نہیں سپریم کورٹ نے یوگا کے میدان میں بابا رام دیو کے تعاون کی بھی تعریف کی ہے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے اس بارے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا کہ آیا بابا رام دیو اور بالا کرشن کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے گا یا نہیں۔
سپریم کورٹ میں منگل کو پتنجلی آیوروید کی طرف سے یوگا گرو رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے ایم ڈی آچاریہ بالا کرشن کے خلاف اپنی دوائیوں کے بارے میں ‘گمراہ کن دعوے’ کرنے کے خلاف دائر توہین کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ معاملے کی سنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے پتنجلی کو کہاکہ جن دوائیو ں کے لائسنس معطل کئے گئے ہیں، انہیں دکان پر فروخت کرنےسےروکنے اور ان کو واپس لانے کو لے کر ان کی طرف سے کیا قدم اٹھائے گئے ہیں، اس کو لے کر ایک حلف نامہ داخل کریں۔
سپریم کورٹ نے بابا رام دیو کی تعریف کی
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر پتنجلی سے تین ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ پتنجلی کیس کی سماعت کے دوران آچاریہ بالاکرشن اور بابا رام دیو دونوں عدالت میں موجود تھے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگ چوکنا رہیں۔ لوگوں کا بابا رام دیو پر بھروسہ ہے۔ اسے انہیں مثبت طریقہ سے استعمال کرنا چاہیے۔ بابا رام دیو نے بھی دنیا بھر میں یوگا کے فروغ میں اپنا حصہ دیا ہے۔ اس کے بعد بابا رام دیو نے سپریم کورٹ بنچ کا شکریہ ادا کیا اور نمسکار کیا، جس پر جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ہم بھی انہیں نمسکار کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئی ایم اے چیف کی سرزنش کی
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے آئی ایم اے صدر اشوکن کو پھٹکار لگائی اور کہا، ‘آپ نے ایسے الفاظ کیوں استعمال کیے؟ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ آپ نے وہی کیا جو دوسرے فریق نے کیا۔ آپ جانتے تھے کہ آپ کیا کر رہے تھے۔ آپ اپنے کاوچ پر بیٹھ کرعدالت کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اگرچہ آپ اس کیس میں فریق ہیں… ہم آپ کے حلف نامے سے مطمئن نہیں ہیں۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔’ اس کے بعد عدالت میں موجود آئی ایم اے کے صدر نے اپنے انٹرویو کے حوالے سے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
آپ نے معافی نامہ پیپر میں کیوں نہیں چھپوایا
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ آپ آئی ایم اے کے صدر ہیں اور 3 لاکھ 50 ہزار ڈاکٹر آئی ایم اے کے ممبر ہیں۔ آپ لوگوں پر اپنا تاثر کیسے چھوڑنا چاہتے ہیں؟ آپ نے عوام میں معافی کیوں نہیں مانگی؟ آپ نے معافی نامہ پیپر میں کیوں نہیں چھپوایا۔ آپ ایک ذمہ دار انسان ہیں۔ آپ کو جواب دینا ہوگا۔ آپ نے 2 ہفتوں میں کچھ نہیں کیا۔ ہم آپ سے جاننا چاہتے ہیں کہ آپ نے جو انٹرویو دیا اس کے بعد آپ نے کیا کیا۔
بھارت ایکسپریس