سدھو نے عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کرنے والے پارٹی لیڈروں کو دیا مشورہ
Navjot Singh Sidhu: پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگوت مان کی رہنما ئی والی کابینہ نےریاست کی جیلوں میں قید ۵ قیدیوں کی رہائی کو منظوری تو دے دی ہے ، لیکن ان میں کانگریس لیڈر و سابق وزیر نوجوت سنگھ سدھو کا نام شامل نہیں ہے ۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نوجوت سنگھ سدھو کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ لاکھ کوششوں کے بعد بھی سدھو کی رہائی مقررہ وقت سے پہلے نہیں ہو رہی ہے اور اب انہیں کافی وقت جیل میں گزارنا پڑے گا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں نوجوت سنگھ سدھو کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کی رہائی پر غور کے لیے ان کی فائل بھی پیش کی گئی۔
بیٹے نے کہی یہ بات
سدھو کے بیٹے ایڈووکیٹ کرن سدھو نے اس معاملے میں بتایا کہ ان کے والد سدھو کو قانون پر پورا بھروسہ ہے اور وہ جلد ہی اپنی ایک سال کی سزا پوری کرکے واپس آئیں گے۔ سدھو کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 26 جنوری کو ان کی رہائی کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی اور ان کے حامیوں نے بڑی تعداد میں ان کے استقبال کی تیاریاں کی تھیں ،لیکن حکومتی یا قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے رہائی روک دی گئی۔
کرن سدھو نے کہا کہ اگرچہ ان کے والد نوجوت سنگھ سدھو کی 80 فیصد سزا فروری کے آخر تک پوری ہو جائے گی۔ اس کے بعد ان کے اچھے رویے کو دیکھ کر جیل سپرنٹنڈنٹ اپنی سفارش پر انہیں 28 دن پہلے جیل سے رہا کر سکتےہے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ نوجوت سنگھ سدھو کو جلد رہا کیا جا سکتا ہے۔
اس معاملے میں پٹیالہ جیل میں سزا کاٹ رہے سدھو
سدھو اس وقت 1988 کے روڈ ریج کیس میں پٹیالہ کی سینٹرل جیل میں ایک سال کی قید کاٹ رہے ہیں۔ روڈ ریج کے اس واقعہ میں ایک شخص ہلاک ہوگیاتھا۔ جیل میں بند نوجوت سنگھ سدھو کے رویے کو دیکھ کر امید کی جا رہی تھی کہ وہ جلد رہا ہو سکتے ہیں۔ یوم جمہوریہ پر خصوصی چھوٹ کے تحت کانگریس 50قیدیوں کو رہا کرنے جا رہی تھی۔ ایسے میں بہت سے لوگوں کو یہ امید کی جاررہی تھی کہ سدھوان میں شامل ہو سکتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس