ہریانہ میں لوک سبھا 2024 اور اسمبلی الیکشن سے قبل ہی بی جے پی اور جے جے پی کا اتحاد ٹوٹ گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پوری کابینہ ایک ساتھ استعفیٰ دے سکتی ہے اور نئی سرکار کا قیام عمل میں آسکتا ہے ۔ البتہ نئی کابینہ میں جے جے پی حصہ نہیں لے گی۔البتہ نئے سرے سے کابینہ کی تشکیل کی جائے گی اور کسی بھی وقت نئی حلف برداری کا بھی اعلان ہوسکتا ہے۔ اس سیاسی اتھل پتھل کے بیچ ایک طرف جہاں جے جے پی چیف دشینت چوٹالہ وزیرداخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کیلئے دہلی روانہ ہوچکےہیں وہیں بی جے پی نے اس صورتحال پر قابو پانے اور پرامن طریقے سے نئی حکومت بنانے کے قوائد پوری کرنے کیلئے دہلی سے دو آبزرور کو ہریانہ بھیج دیا ہے۔ ارجن مونڈا اور ترون چگ کو یہ ذمہ داری دے کردہلی سے ہریانہ بھیجا گیا ہے۔
دراصل یہ پورا سیاسی کھیل جاٹ ووٹ بینک کی وجہ سے کھیلا جارہا ہے۔ ہریانہ میں بی جے پی کو غیر جاٹ کا ووٹ بہت زیادہ ملتا ہے ،البتہ جے جے پی کو جاٹ ووٹ کا سپورٹ ملتا رہا ہے۔ البتہ بی جے پی کو ایسا لگتا ہے کہ جے جے پی کے ساتھ الیکشن میں جانے پر غیر جاٹ ووٹ بینک میں کمی آسکتی ہے ، اور دوسرے طرف جے جے پی سے الگ ہوکر الیکشن لڑنے میں جاٹ ووٹ کانگریس اور جے جے پی کے بیچ تقسیم ہوجائے گی اور اس طرح بی جے پی لوک سبھا کی تمام 10 سیٹوں کو جیت سکتی ہے۔ کچھ اسی انداز کے سیاسی جوڑ توڑ کو مدنظر رکھتے ہوئے بی جے پی نے جے جے پی سے راہیں جدا کرلی ہیں۔
آج بارہ بجے ہریانہ میں بی جے پی کے اراکین اسمبلی کی اہم میٹنگ ہونے والی ہے البتہ اس بیچ خبر یہ بھی ہے کہ بی جے پی اور جے جے پی دونوں پارٹیوں سے اراکین اسمبلی پارٹی کے خلاف جاسکتے ہیں ،یا دوسری پارٹی کا حصہ بن سکتے ہیں ، کچھ اراکین اسمبلی بی جے پی کو چھوڑنے کی تیاری میں ہیں تو دوسری طرف کچھ ایسے اراکین اسمبلی بھی ہیں جو جے جے پی کو چھوڑ کر بی جے پی میں جاسکتے ہیں ۔ یعنی ہریانہ میں یہ سیاسی دوڑ بھاگ ابھی مزید تیز ہونے والی ہے اور اس میں کانگریس کا رول کیا ہوگا ،یہ ابھی طے ہونا باقی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔