Bharat Express

Allahabad High Court: بیوی کو مینٹی ننس الاؤنس دینا ضروری ہے، الہ آباد ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ

درخواست گزار کی شادی 2015 میں ہوئی تھی۔ بیوی نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف جہیز کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی اور شوہر کا گھر چھوڑ دیا۔ 2016 میں اس سخص کی بیوی اپنے والدین کے گھر رہنے لگی۔ اس معاملے میں فیملی کورٹ نے شوہر سے مینٹیننس الاؤنس ادا کرنے کو کہا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بلڈوزر ایکشن پر یوگی حکومت سے جواب مانگا ہے۔

Allahabad High Court: الہ آباد ہائی کورٹ نے مینٹیننس  الاؤنس سے متعلق ایک معاملے میں اہم تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر شوہر کی ملازمت سے کوئی آمدنی نہ ہو تب بھی وہ اپنی بیوی کو کفالت (مینٹیننس الاؤنس)فراہم کرنے کا پابند ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ ایک غیر ہنر مند مزدور کے طور پر روزانہ تقریباً 300-400 روپے کما سکتا ہے۔

ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ سے منسلک جسٹس رینو اگروال نے فیملی کورٹ کے حکم کے خلاف اس شخص کی نظرثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ قابل ذکر بات یہ ہےکہ فیملی کورٹ نے درخواست گزار شوہر کو حکم دیا تھا کہ وہ اس سے الگ رہے رہی بیوی کو 2000 روپے ماہانہ بطور کفالت ادا کرے۔ جسٹس اگروال نے نچلی عدالت کے چیف جسٹس کو ہدایت دی کہ وہ بیوی کے حق میں کفالت کی وصولی کے لیے شوہر کے خلاف تمام اقدامات کریں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ شوہر نے فیملی کورٹ نمبر 2 کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے 21 فروری 2023 کو الہ آباد ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔

حقیقت میں پورا معاملہ کیا ہے

ذرائع  کے مطابق درخواست گزار کی شادی 2015 میں ہوئی تھی۔ بیوی نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف جہیز کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی اور شوہر کا گھر چھوڑ دیا۔ 2016 میں اس سخص کی بیوی اپنے والدین کے گھر رہنے لگی۔ اس معاملے میں فیملی کورٹ نے شوہر سے مینٹیننس الاؤنس ادا کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد شوہر نے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اس حقیقت پر غور کرنے میں ناکام رہے کہ ان کی بیوی گریجویٹ ہے اور ٹیچنگ سے ہر ماہ 10 ہزار روپے کماتی ہے۔

درخواست گزار نے یہ دلیل دی تھی

درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ وہ شدید بیمار ہے اور اس کا علاج چل رہا ہے۔ وہ کرائے کے کمرے میں رہتا ہے اور اس پر اپنے والدین اور بہنوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہے۔ تمام دلائل سننے کے بعد ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر یہ ثابت کرنے کے لیے کوئی دستاویز پیش نہیں کرسکا کہ بیوی پڑھائی سے ماہانہ 10 ہزار روپے کماتی ہے۔ ایسے میں عدالت نے اس کی اس دلیل پر بھی غور نہیں کیا کہ اس کے والدین اور بہنیں اس پر منحصر ہیں اور وہ کھیتی باڑی کرکے کچھ کماتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شہناز گل نےورون شرما کے ساتھ کاٹا سالگرہ کا کیک، سیاہ لباس میں بہت خوبصورت لگ رہی تھیں

عدالت نے دلائل کو قبول نہیں کیا

عدالت نے مانا کہ شوہر ایک صحت مند شخص ہے اور جسمانی طور پر پیسے کمانے کے قابل ہے۔ یہاں تک کہ اگر عدالت یہ مانتی ہے کہ شوہر کی اپنی ملازمت سے یا ماروتی وین  کے کرایہ سے کوئی آمدنی نہیں ہے، تب بھی وہ اپنی بیوی کو کفالت فراہم کرنے کا پابند ہے۔جیسا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے۔ عدالت نے کہا، اگر وہ خود کو مزدوری کے کام میں لگاتا ہے تو وہ ایک غیر ہنر مند مزدور کے طور پر کم از کم اجرت سے تقریباً 300-400 روپے روزانہ کما سکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read