Bharat Express

Anura Kumara Dissanayake is new Sri Lanka President: انورا کمارا ڈسانائیکےسری لنکا  کے نئے صدر منتخت،صدارتی انتخابات میں بائیں بازو اور مارکسی نظریہ کی پارٹی کی جیت

  ایسے میں بھارت کے لیے تشویش بڑھ گئی ہے۔ جس طرح مالدیپ کے صدر محمد معیزو بھارت مخالف مہم چلا کر اقتدار میں آئے، انورا کمارا بھی اسی طرح سے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انورا کمارا چین نواز لیڈر ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ جاری کئی منصوبوں کو روک دیں گے۔

معاشی بحران کا شکار سری لنکا کے نیا صدر صدر انورا کمارا ڈسانائیکے منتخب ہوگئے ہیں ۔ اس بار ملک کے اندر ہونے والے صدارتی انتخابات میں مارکسی رہنما انوراکماراڈسانائیکا کو بڑی کامیابی  حاصل ہوئی ہے۔ سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو اور مارکسی نظریہ رکھنے والی جنتا ومکتی پیرامونا (جے وی پی) پارٹی  کے 55 سالہ رہنما انورا کمارا ڈسانائیکے نے اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا کو شکست دے دی ،جو 23 ستمبر پیر کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اور اپنی کامیابی پر کہا کہ ترقی اور استحکام کے ہمارے خواب نئی شروعات سے پورے ہوں گے۔

  ایسے میں بھارت کے لیے تشویش بڑھ گئی ہے۔ جس طرح مالدیپ کے صدر محمد معیزو بھارت مخالف مہم چلا کر اقتدار میں آئے، انورا کمارا بھی اسی طرح سے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انورا کمارا چین نواز لیڈر ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ جاری کئی منصوبوں کو روک دیں گے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ  چین ہندوستان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس وقت پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں بھی پاکستان نواز حکومت قائم ہے۔ پاکستان خود چین کا معاون ملک ہے۔ اس کے علاوہ مالدیپ میں محمد معیزو کی چین نواز حکومت قائم کی گئی ہے۔ اب بھارت کے پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی مارکسی حکومت بننے جا رہی ہے۔

سری لنکا میں پہلی بار مارکسی رہنما کی حکومت

انورا کمارا ڈسانائیکے کی پارٹی جنتا ویمکتھی پریمونا (جے وی پی) نے نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ اس طرح انورا کمارا اتحاد کی امیدوار ہیں۔ انورا کمار کی پارٹی معیشت میں مضبوط ریاستی مداخلت، کم ٹیکس اور زیادہ بند بازاروں کی حمایت کرتی ہے۔ انورا کمار ڈسانائیکے (55) پرجوش تقریریں کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ سری لنکا میں پہلی بار کوئی مارکسی رہنما صدر بننے جا رہا ہے۔ بھارت سری لنکا میں ہونے والے انتخابات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ ڈسانائیکے انتخابی مہم کے دوران بھارتی کمپنی اڈانی گروپ کے خلاف بھی بیانات دیتے رہے ہیں۔

انورا کمارا ڈسانائیکے بھارت کے منصوبے کو بند کر یں گے

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق پیر کو ووٹنگ سے قبل انورا کمارا نے اڈانی گروپ کے ونڈ انرجی پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ ایک پروگرام کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ کیا اڈانی گروپ کی ونڈ انرجی سری لنکا کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے؟ اس پر انورا کمارا نے ہاں میں جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس منصوبے کو ضرور روکیں گے، اس سے سری لنکا کی توانائی کی خودمختاری کو خطرہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی 1987 سے 1990 کے درمیان ڈسانائیکے کی پارٹی نے ہندوستان کے خلاف پرتشدد بغاوت شروع کی تھی۔

بھارت ایکسپریس

Also Read