Supreme Court: دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کو روکنے کے لیےدہلی حکومت نے سپریم کورٹ کی تنقید کے بعد جمعہ 10 نومبر 2023 کو اپنا حلف نامہ داخل کیا۔ اس حلف نامے میں انہوں نے عدالت کو یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ آڈایون کے نفاذ سے آلودگی پر کیا اثر پڑتا ہے۔
اس اسکیم کا دفاع کرتے ہوئے دہلی حکومت نے کہا کہ اس سے ٹریفک کی بھیڑ کم ہوتی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال بڑھتا ہے، خام تیل کی کھپت کم ہوتی ہے۔دوسری ریاستوں میں رجسٹرڈ ٹیکسیوں کو دہلی آنے سے مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں ہے۔خام تیل کے استعمال اور ان کی تعداد کی بنیاد پر محدود پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے آڈایون کوغیرسائنسی طریقہ قرار دیا تھا
حال ہی میں دہلی میں بڑھتی آلودگی کے معاملے پرسماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ذمہ دار ریاستی حکومتوں کوسخت سرزنش کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ آلودگی کو روکنا عدالت کی ذمہ داری نہیں ہو سکتی، سب کو اس میں حصہ دار بن کر اپنی ذمہ داری کو یقینی بنانا ہو گا۔ حکومت نے یہ سوال بھی پوچھا کہ دہلی میں آلودگی کے مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیےعدالت کو کیا کرنا پڑے گا۔
دہلی حکومت نے آلودگی پرقابو پانے کے لیے ان کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی اور کہا کہ وہ شہرمیں ایک بارپھر آڈایون کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جس پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے آلودگی کو روکنے کے لیے جو اقدامات کیے جارہے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے آڈایون سب سے غیرسائنسی طریقہ ہے۔
اس معاملے کی آخری سماعت 7 نومبر کو ہوئی تھی۔ جج سنجے کشن کول نے دہلی سے ملحقہ پڑوسی ریاستوں کی حکومتوں کو فوری طور پر پرائی جلانے کو روکنے کے لیے سخت حکم دیا تھا۔ انہوں نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آلودگی دیکھ کر ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ اگر ہم نے ایکشن لیا تو ہمارا بلڈوزر نہیں رکے گا۔
بھارت ایکسپریس