شمبھو بارڈر کھولنے کے معاملے میں آج سماعت، دونوں حکومتوں کی جانب سے کمیٹی بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں دیے جائیں گےنام
ہریانہ حکومت نے شمبھو بارڈر کھولنے سے متعلق پنجاب اورہریانہ ہائی کورٹ کے احکامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ حکومت کی درخواست پرآج سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔ اس دوران پنجاب اورہریانہ دونوں حکومتوں کی جانب سے ایک آزاد کمیٹی بنانے کے لیے نامور لوگوں کے نام عدالت میں رکھے جائیں گے۔ جو باڈرکو کھولنے کے لیے کسانوں اورحکومت کے درمیان پل کا کام کرے گا۔
پچھلی سماعت پرمرکزی حکومت نے دلیل دی تھی کہ وہ کمیٹی کے لیے نام دینے کے قریب ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ عدالت کا صاف کہنا ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کرسکتی تو یہ کام بھی عدالت پرچھوڑا جا سکتا ہے۔ اس دوران عدالت کو دونوں حکومتوں کی جانب سے اس معاملے کو حل کرنے کی کوششوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ شمبھو بارڈر پرجمود برقرار رکھنے کے احکامات دیے گئے۔
سپریم کورٹ نے بارڈر بند کرنے پر سرزنش کی ہے
سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں کی ڈویژن بنچ کر رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ سرحد بند کرنے پرہریانہ حکومت کی سرزنش کرچکی ہے۔ ایڈوکیٹ واسو رنجن نے کہا کہ بحث کے دوران وہ قومی شاہراہ کو روکنے والوں کے خلاف سخت رہنمائی کا مطالبہ بھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہریانہ حکومت کی طرف سے چیلنج کئے گئے ہائی کورٹ کے حکم کو اپنی منظوری دے گی اور شمبھو بارڈر کو کھولنے کا حکم دے گی۔
یہ تنازع فروری سے جاری ہے
قابل ذکر ہے کہ پنجاب کے کسان فروری 2024 سے فصلوں کے ایم ایس پی کو لے کر احتجاج پر ہیں۔ ایسے میں سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہریانہ حکومت نے ہریانہ اور پنجاب کی شمبھو باڈر کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد لوک سبھا انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا۔ کسانوں نے پنجاب کی طرف سرحد پر مستقل مورچہ بنا لیا۔ ایسے میں وہاں سے ٹریفک بند ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے پنجاب اورہریانہ ہائی کورٹ کی پناہ لی۔ ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کو باڈر کھولنے کا حکم دیا تھا، لیکن حکومت اس معاملے میں سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس