Bharat Express

Rajasthan Election: ریاست میں گہلوت کی مہم ٹھپ سوشل میڈیا پر مقبولیت میں کمی

ستمبر میں میڈیا سروے میں بتایا گیا  تھا کہ انتخابی مہم میں کانگریس بی جے پی سے 1.5 فیصد آگے ہے۔ اکتوبر تک آتے آتے بی جے پی آگے ہوگئی۔ پچھلے چھ مہینوں میں گہلوت حکومت سوشل میڈیا پر جارحانہ مہم چلا رہی تھی۔ ساتھ ہی اس تنازع کے بعد منفی بحثوں اور خبروں کا بازار گرم ہے۔

اشوک گہلوت نے بی جے پی پر 'بھارت رتن' کے اصولوں کو توڑنے کا الزام لگایا، کہا - 'سال میں صرف تین'

Rajasthan Election: راجستھان پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر گووند سنگھ ڈ وٹاسرااور ڈیزائن باکسڈ کے بانی نریش اروڑہ کے درمیان تنازعہ کے بعد ریاست میں کانگریس پارٹی کی مہم ایک سست ہو گئی ہے۔ اگست کے مقابلے سوشل میڈیا پر کانگریس کی مہم کی ریچ میں تین کروڑ کی کمی آئی ہے۔ ساتھ ہی گراؤڈ پر بھی سب کچھ ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

ویژن 2030 اور ای آر سی پی کی یاترا جو 30 ستمبر سے شروع ہونی تھی اسے 16 اکتوبر تک ملتوی کر دیا گیا۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 13 اکتوبر گزر چکا ہے ۔لیکن ابھی تک یاترا کی کوئی تیاریاں نہیں کی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ ڈور ٹو ڈور گارنٹی کارڈ مہم بھی ستمبر کے آخری ہفتے سے تجویز کی گئی تھی۔جس میں لوگوں کو گہلوت حکومت کی اسکیموں کے بارے میں گھر گھر جا کر آگاہ کرنا تھا۔وہ بھی ابھی شروع نہیں ہوئی ہے۔

 قابل ذکر بات یہ ہے کہ  اتنا ہی نہیں گہلوت کیمپ نے 120 ناموں کو شارٹ لسٹ کرکے ہائی کمان کو بھیج دیا تھا۔ وہ معاملہ بھی ٹھنڈا پڑگیا ہے۔ کانگریس کے انچارج سکھجندر رندھاوا نے کہا کہ موجودہ حالات میں کانگریس کارکن مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے  بات یہ ہے کہ ستمبر میں میڈیا سروے میں بتایا گیا  تھا کہ انتخابی مہم میں کانگریس بی جے پی سے 1.5 فیصد آگے ہے۔ اکتوبر تک آتے آتے بی جے پی آگے ہوگئی۔ پچھلے چھ مہینوں میں گہلوت حکومت سوشل میڈیا پر جارحانہ مہم چلا رہی تھی۔ ساتھ ہی اس تنازع کے بعد منفی بحثوں اور خبروں کا بازار گرم ہے۔

دراصل ڈیزائن باکسڈ کی راجستھان میں انٹری فروری میں ہوئی تھی ۔جب اے آئی سی سی کے ذریعہ مقررکردہ ایک ایجنسی کے سروے میں کانگریس پارٹی کو بری طرح سے ہارتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور کانگریس 35-40 سیٹوں پر گھٹتی جارہی تھی۔ اس سروے کے بعد راجستھان میں کانگریس ہائی کمان کی دلچسپی کم ہو گئی تھی۔

اس وقت وزیر اعلی اشوک گہلوت نے سروے اور مہم کا کام ڈیزائن باکسڈ کو دیا تھا۔ اس کے بعد پورے راجستھان میں مہنگائی ریلیف کیمپس کا انعقاد کیا گیا اور کرناٹک کی طرز پر گہلوت حکومت نے بھی گھر گھر گارنٹی کارڈ تقسیم کرنے کا آغاز کیا۔ اس سے انتخابی ماحول مکمل طور پر بدل گیا۔
اس مہم کے بعد کرائے گئے کئی سروے کانگریس پارٹی کو 90 سے 105 سیٹوں پر جیتتے ہوئے دکھا رہے تھے۔لیکن تنازعہ تب شروع ہوا جب پوری مہم وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور ان کے ذریعہ کئے گئے کاموں کے گرد گھومتی دکھائی جانے لگی۔ راجستھان کانگریس کمیٹی کے صدر گووند سنگھ ڈ وٹاسرا اور ڈیزائن باکس کے ڈائریکٹر نریش اروڑہ کے درمیان جھگڑے  کی  بھی یہی وجہ تھی۔ اگر ذرائع کی مانیں تو گووند سنگھ ڈ وٹاسرا  پارٹی کے لیے تجویز کردہ دو تین کمپین  کولے کر متفق نہیں تھے۔ جس کی وجہ سے ان کا نریش اروڑہ سے جھگڑا  ہوا تھا۔ اب اس تنازعہ کے چلتے کانگریس کا گراف  مسلسل گرتا جارہا ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read