راجناتھ سنگھ اور وسندھرا راجے ایک ہی گاڑی میں بی جے پی کے دفتر پہنچے
Rajasthan: راجستھان اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی کو زبردست کامیابی ملی ہے۔ اس کے بعد سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نئے چہروں کو لے کر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ سابق وزیر اعلی وسندھرا راجے، بالکناتھ، دیا کماری، مرکزی وزیر ریلوے اشونی وشنو کے علاوہ راجیہ وردھن سنگھ راٹھور کے نام گردش کر رہے ہیں۔ ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی بی جے پی کی اعلیٰ قیادت ان میں سے کسی بھی نام کو منظوری نہیں دے پائی ہے۔ اس کے پیچھے کئی وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ کے عہدے پر چہرے پر کنفیوژن
راجستھان بی جے پی میں اندرونی کشمکش کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ ایسے میں اعلیٰ قیادت پارٹی کو ہونے والے نقصان کو مدنظررکھتے ہوئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پارٹی راجستھان میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں تاخیر کر رہی ہے کیونکہ وہ لوک سبھا انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ذات پات اور سماجی مساوات کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے اب تک وزیراعلیٰ کے چہرے کو لے کرکنفیوژن بناہوا ہے۔
بی جے پی سوشل انجینئرنگ کے ساتھ بڑھ رہی ہے
بی جے پی سوشل انجینئرنگ کے ذریعے حکومت بنانے پر توجہ دے رہی ہے۔ جس میں ایک سی ایم، دو ڈپٹی سی ایم کے علاوہ ایک دلت خاتون اسپیکر ہو سکتی ہیں۔ سی ایم اور ڈپٹی سی ایم کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان تینوں اہم عہدوں پر برہمن، راجپوت، مینا اور جاٹ برادریوں کے لیڈروں کو یہ عہدے دئےجا سکتے ہیں ۔ تاکہ ان کمیونٹیز کو ساتھ رکھنا آسان ہو جائے۔ ساتھ ہی ایک دلت خاتون کو اسپیکر بنا کر خواتین کے ساتھ ہی دلتوں میں بھی یہ پیغام دیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چھتیس گڑھ میں بی جے پی کی آج کی میٹنگ کے بعد ریاست کا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟ اس کی تصویر واضح ہو سکتی ہے
لوک سبھا انتخابات پر بھی نظریں ہیں
راجستھان میں بی جے پی جو بھی چہرے اقتدار میں لائے گی۔انہیں لوک سبھا انتخابات کو ذہن میں رکھ کر ہی لایا جائے گا۔ تاکہ لوک سبھا انتخابات میں اسے اس کا سیدھا فائدہ مل سکے۔ بی جے پی کی اس سوشل انجینئرنگ کا سیاسی حلقوں میں زوروں سے چرچا ہو رہا ہے۔ جس کا اعلان مرکزی قیادت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ سب سے پہلے بی جے پی سی ایم کے نام کو فائنل کرنے میں مصروف ہے۔ اس کے بعد ہی ڈپٹی سی ایم اور اسپیکر کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔
بھارت ایکسپریس