کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی کے بیگ ان دنوں خبروں کی سرخیوں میں ایک خاص جگہ بنارہی ہے ۔ وہ مسلسل نئے بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچ رہی ہیں۔ کبھی اڈانی تو کبھی بنگلہ دیش لکھے ہوئے بیگ سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں۔ اس دوران بی جے پی ایم پی اپراجیتا سارنگی نے پرینکا گاندھی کو ایک بیگ دیا ہے۔
اڈیشہ سے بی جے پی کی خاتون رکن پارلیمنٹ اپراجیتا سارنگی کی طرف سے پرینکا گاندھی کو جو بیگ دیا گیا ہے اس پر 1984 لکھا ہے۔ بیگ پر سال 1984 کو خون میں رنگا ہوا دکھایا گیا ہے ،جو 1984 کے سکھ فسادات کی یاد دلارہا ہے۔
اپراجیتا سارنگی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پرینکا گاندھی پارلیمنٹ میں نئے بیگ لے کر آرہی ہیں۔ میں نے انہیں ایک بیگ تحفے میں دینے کا سوچا تو میں نے ایک بیگ تحفے میں دیا، جس پر 1984 لکھا ہوا ہےاور ساتھ ہی خون کے چھینٹے بھی ہیں۔ جو 1984 کے فسادات کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرینکا گاندھی نے یہ بیگ قبول کر لیا ہے، لیکن کچھ نہیں کہا۔ وہ بیگ لے کر چلی گئیں۔
پرینکا گاندھی کےبیگ کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا؟
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن گوتم اڈانی کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہے۔ اسی دوران 10 دسمبر کو پرینکا گاندھی ‘مودی، اڈانی بھائی بھائی’ لکھا ہوا بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچی تھیں۔راہل گاندھی نے اس بیگ کو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بہت پیارا ہے۔ بیگ میں ایک طرف مودی کی تصویر تھی اور دوسری طرف اڈانی کی تصویر تھی۔
اس کے بعد 16 دسمبر کو پرینکا گاندھی ایک بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچیں ،جس پر فلسطین کے لوگوں کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا ،جس پر ‘فلسطین’ لکھا ہوا تھا۔ اس بیگ پر فلسطین کی کچھ علامتیں اور نشانات بھی چھپے ہوئے تھے۔ اس بیگ کو لے کر کافی تنازعہ بھی ہوا تھا۔
بی جے پی نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملوں کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطین کے تئیں نرم گوشہ ظاہر کرنے کا الزام لگایا۔ لیکن آج پرینکا گاندھی بنگلہ دیش لکھا ہوا بیگ لے کر پارلیمنٹ پہنچیں تھیں۔ اس بیگ پر لکھا تھا کہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں اور عیسائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔
بھارت ایکسپریس