اجیت پوار نے‘ بٹیں گے تو کٹیں گے’نعرے کی مخالفت ، اب دیویندر فڑنویس نے کہہ دی یہ بات
مہاراشٹر میں ‘بٹیں گے تو کٹیں گے’ کے نعرے پر سیاسی بیان بازی جاری ہے۔ یوپی کے سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے اسے بار بار استعمال کیا۔ یہ نعرہ مہاراشٹر میں بھی سنا گیا۔ لیکن بی جے پی کے اتحادیوں اور یہاں تک کہ مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈروں نے اس پر اعتراض کیا۔ اس پر ڈپٹی سی ایم دیویندر فڑنویس کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔
دیویندر فڑنویس نے جمعرات 14 نومبر کو کہا کہ ان کی پارٹی کا نعرہ ‘بٹیں گے تو کٹیں گے ‘ مہاراشٹر وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی انتخابی مہم کے جواب میں تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھی اشوک چوہان اور پنکجا منڈے نیز نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اس کے ‘اصل’ معنی کو سمجھنے میں ناکام رہے۔
مہاراشٹر میں 20 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کی مہم میں اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے بار بار استعمال کیے جانے والے اس نعرے نے اپوزیشن کو متحد کر کے اس کی مذمت کی ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ اس نعرے کے فرقہ وارانہ مضمرات ہیں، جب کہ حکمران اتحاد کے کچھ رہنماؤں نے اس پر اعتراض بھی کیا ہے۔
ممبئی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دیویندر فڑنویس نے کہا کہ ‘بٹیں گے تو کٹیں گے ‘ (تقسیم سے تباہی ہوگی) کانگریس کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی کی تقسیم پسند انتخابی مہم کے جواب میں لگایا گیا نعرہ ہے۔ اس نعرے کا بنیادی پیغام یہ ہے کہ ‘سب کو مل کر رہنا ہے’۔’
فڑنویس نے کہا، ”اس نعرے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ ہم نے یہ نہیں کہا کہ لاڈکی بہن یوجنا کا فائدہ مسلم خواتین کو نہیں دیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’بٹیں گے تو کٹیں گے ‘‘ کانگریس اور ایم وی اے کی خوشامد (سیاست) کا جواب ہے۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران ‘ووٹ جہاد’ کا استعمال کیا اور مساجد میں پوسٹر لگائے گئے، لوگوں کو کسی خاص پارٹی کو ووٹ دینے کی ترغیب دی گئی۔ یہ کس طرح کا سیکولرازم ہے؟
بھارت ایکسپریس