Bharat Express

Subodh Jain BJP: کیا بھیما شنکر جیوتی لرننگ بڑھائے گی بی جے پی کی پریشانی؟

مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے نام پر آسام حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ بارہ جیوتی لرننگ میں سے چھٹا جیوتی لرننگ ‘بھیما شنکر’ آسام کے گوہاٹی واقع ڈاکنی پہاڑی پر قائم ہے، جس کے بعد قومی سیاست میں مذہبی تڑکے کی یہ لڑائی تیز ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی ملک کے دو دیگر جیوتی لرننگ کی افسانوی اہمیت سے متعلق تنازعہ جاری ہے۔

بھیما شنکر مندر

منگل کے روز آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کی تصویر کے ساتھ آسام ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ملک کے تمام اخبارات میں اشتہار جاری کرکے مذہبی سیاحت کو بڑھانے کی پہل کی، جس کے بعد تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ آسام ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت میں موجود 12 جیوتی لرننگ میں سے چھٹا جیوتی لرننگ ‘بھیما شنکر’ آسام کے گوہاٹی میں واقع ڈاکنی پہاڑی پر قائم ہے۔ مہا شیو راتری پر یہاں عقیدتمندوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

شاستروں میں بھی ہے ذکر

ملک میں موجود سبھی 12 جیوتی لرننگ کے ضمن میں منظوری ہے کہ یہاں شخصی طور پر شیو وراجمان ہیں۔ شاستروں اور افسانوی حقائق کے مطابق بھیما شنکر جیوتی لرننگ کا مقام مہاراشٹر کے پنے ضلع میں بھیما ندی کے اصل جگہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہندوستانی حکومت کے پریس انفارمیشن بیورو نے بھی 11 دسمبر 2021 میں پریس ریلیز جاری کرکے ‘دیکھو اپنا ملک’ سیریز میں واضح کیا تھا کہ بھیما شنکر جیوتی لرننگ پنے سہیادری پہاڑی پر واقع ہے۔

 آدی گرو شنکرآچاریہ نے کی تھی تصدیق

مہاراشٹر واقع بھیما شنکر جیوتی لرننگ کے پجاری پنڈت جالندر کنڈارے کہتے ہیں کہ ہندوستان میں موجود سبھی 12 جیوتی لرننگ کو آدی گرو شنکرآچاریہ نے تصدیق کی تھی۔ شاستروں میں بھی اس کا ذکر ہے کہ بھیما شنکر جیوتی لرننگ پنے سہیاردی پہاڑی پر واقع ہے۔ یہ مقام بھیما ندی کی اصل جگہ بھی ہے۔ آسام میں تو بھیما ندی ہی نہیں ہے۔ اب آسام حکومت کس بنیاد پر ایسا دعویٰ کر رہی ہے، یہ تو وہی بتا سکتے ہیں۔

 کیوں لکھی گئی کہانی!

دراصل بی جے پی کی سیاست کے بنیادی شکل یعنی ہندوتوا کا چہرہ تنظیم کے دوسرے لیڈروں کے مقابلے میں زیادہ توجہ حاصل کرتا ہے۔ ابھی تک قومی سیاست کے انتخابی میدان میں وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو چھوڑ دیں تو اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا سب سے زیادہ مطالبہ رہتا ہے۔ تاہم گزشتہ وقت سے آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے بیانات اور لہجے کے سبب انتخابی میدان میں ان کا مطالبہ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ پارٹی ذرائع کی مانیں تو تنظیم کے اندر ہندتوا کی لائن پرآگے بڑھنے کی دوڑ چل رہی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہیمنت بسوا سرما نے آسام میں ہندتوا کا معاملہ آگے بڑھانے کے لئے جیوتی لرننگ کے نام پر نیا متنازعہ مورچہ کھول دیا ہے۔

کیوں ہوگا بی جے پی کی پریشانی میں اضافہ؟

سیاسی پنڈتوں کی مانیں توآسام کے وزیراعلیٰ ہمنت بسوا سرما کا یہ اقدام خود کو ہندوتوا کے چہرے کے طور پر پیش کرنے کے لئے بی جے پی کی مرکزی قیادت کے لئے ایک مشکل راستہ ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ جس جیوتی لرننگ کے بارے میں ہیمنت بسوا سرنا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے وہ دراصل مہاراشٹرمیں قائم ہے۔ یہاں، چونکہ بی جے پی اپنی حلیف شیوسینا (ایکناتھ) کے ساتھ اقتدارمیں ہے، اس لئے سیاسی جماعتوں کے درمیان ہندوتوا کے مسئلے پرقبضہ کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ ایسے میں بہت امکان ہے کہ شیوسینا (اُدھو ٹھاکرے) جو شیوا جی مہاراج کے معاملے میں بھگت سنگھ کوشیاری کو گھیرنے میں کامیاب رہی تھی، مہاراشٹر بمقابلہ آسام تنازعہ کی عبارت لکھنے میں پیچھے نہیں رہے گی۔ کیونکہ بی جے پی کے دھوبی پچھاڑ کے سبب ریاست کی اقتدار سے باہر ہوئی ادھو ٹھاکرے کی پارٹی، اس موضوع کو آسانی سے ہاتھ سے نہیں جانے دے گی۔

سنگین الزامات لگائے
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا کہتے ہیں کہ ہرکوئی جانتا ہے کہ بی جے پی مذہب کی سیاست کے نام پربی جے پی لڑانے کا کام کرتی ہے، لیکن اب ریاستوں میں افسانوی حقائق کو اپنے مطابق بدل کرتنازعات شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بی جے پی لیڈروں کا یہ کام کرنے کا انداز ملک کے لئے پریشانی پیدا کرے گا۔ جبکہ جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی کا کہنا ہے کہ حقائق سے چھیڑچھاڑ کی یہ کوشش قابل مذمت ہے۔ حکمرانوں کے کام کرنے کے انداز نے ملک کی حالت انتہائی خراب کر دی ہے۔ جبکہ وی ایچ پی کے ترجمان ونود بنسل نے اس معاملے پرتبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے، اس بارے میں صرف سنت ہی کچھ کہہ سکتے ہیں۔

قدیم زمانے سے ہے منظوری

دوسری جانب، آسام ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے چیئرمین ریتوپرنا بروآہ کسی افسانوی یا کلاسیکی حقیقت کا ذکر کرنے سے قاصر ہیں، مگران کا کہنا ہے کہ اس جگہ کی بہت زیادہ پہچان ہے۔ یہاں ملک کے تمام حصوں سے عقیدتمند آتے ہیں۔ یہ مندرہزاروں سال پرانی ہے۔ ہم نے اسی بنیاد پرمذہبی سیاحت کو بڑھانے کے لےے اشتہار دیا تھا۔