مغربی بنگال میں آج پنچایتی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے، وہیں ایک طرف تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں 10 لوگوں کی موت ہوئی ہے جس میں ٹی ایم سی، بی جے پی اور سی پی ایم کارکنان شامل ہیں۔ ریاست سے انتخابات کے دوران جو تصویریں سامنے آرہی ہیں وہ حیران کن ہیں اور نظام پر کئی سوالات بھی اٹھاتی ہیں۔ بعض مقامات پر بیلٹ پیپرز اور بیلٹ بکسوں کو جلایا جارہا ہے اور بعض مقامات پر ووٹرز کو بھگایا جارہا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ یہ انتخاب مرکزی فورسز کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور اس کے باوجود تشدد نہیں رک رہا ہے۔ ریاست میں 63,228 گرام پنچایت سیٹوں پر 60,000 سے زیادہ جوان تعینات ہیں۔ کئی مقامات پر آتش زنی، تشدد، گولہ باری اور بم دھماکوں کی تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں۔ کوچ بہار میں پولنگ اسٹیشن سے سامان چھین کر آگ لگا دی گئی۔
مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس، جو شمالی 24 پرگنہ پہنچے، انہوں نے کہا کہ میں صبح سے میدان میں ہوں، لوگوں نے مجھ سے درخواست کی، میرے قافلے کو راستے میں روک دیا۔ لوگوں نے مجھے اردگرد ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا، غنڈوں کی طرف سے اسے پولنگ بوتھ تک جانے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں بتایا،ان سارے واقعات سے ہم سب پریشان ہیں ۔ نتخابات بیلٹ سے ہونے چاہئیں نہ کہ گولی سے۔’
مختلف اضلاع میں ہوئی اموات
مرشد آباد: بیلڈنگا میں آج صبح ٹی ایم سی کے ایک کارکن کا مبینہ طور پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا
مرشد آباد: کھڑگرام میں کل رات ٹی ایم سی کے ایک کارکن کو مبینہ طور پر چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا
مرشد آباد: جمعہ کی رات ریجی نگر میں ایک کروڈ بم دھماکے میں ٹی ایم سی کا ایک کارکن مبینہ طور پر مارا گیا
کوچ بہار: طوفان گنج میں آج صبح ٹی ایم سی کے ایک کارکن کو مبینہ طور پر چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ کوچ بہار میں ٹی ایم سی کے ایک کارکن کا بھی قتل کیا گیا ہے
مالدہ میں ٹی ایم سی لیڈر کے رشتہ دار کا قتل کر دیا گیا ہے۔ مانک چوک میں شدید بمباری کے بعد ہلاکت کا معاملہ سامنے آیا ہے
کوچ بہار کے فولیماری میں تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ بی جے پی کے پولنگ ایجنٹ مادھو وشواس کو وہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے
مشرقی بردوان میں جمعہ کی رات ایک سی پی آئی ایم کارکن کو گولی مار دی گئی۔ انہیں کولکتہ کے این آر ایس میڈیکل کالج اسپتال لایا گیا، جہاں ہفتہ کی صبح اس کی موت ہوگئی
الزامات کا سلسہ جاری
اس پنچایت الیکشن کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کا سیمی فائنل سمجھا جا رہا ہے، لیکن آج بنگال سے جو تصویریں آرہی ہیں وہ خوفناک ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہاں تشدد کرنے کی مکمل آزادی دی گئی ہے۔ مرکزی فورس کی موجودگی کے باوجود تشدد کے واقعات منظر عام پر آ رہے ہیں۔ ترنمول کانگریس امیدوار نے بی جے پی لیڈروں پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ وہیں ٹی ایم سی بی جے پی اور سی پی ایم پر الزام لگا رہی ہے۔بی جے پی لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ مغربی بنگال کے انتخابات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 90 کی دہائی میں بہار میں ہوا کرتا تھا۔ ساتھ ہی ٹی ایم سی نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی فورسز کی تعیناتی کے باوجود اتنے بڑے پیمانے پر تشدد کیوں ہو رہا ہے؟
مالدہ میں کروڈ بم حملے جاری ہیں
مالدہ کے رتوا چاندمونی علاقے میں مسلسل دیسی بموں سے حملے ہو رہے ہیں۔ مبینہ طور پر کانگریس لیڈر نذیر علی کی قیادت میں بدمعاشوں نے ووٹ ڈالنے گئے ووٹروں پر حملہ کیا۔ واقعے میں مزار الحق نامی نوجوان زخمی ہوگئے۔ انہیں مالدہ میڈیکل لایا جا رہا ہے۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ بوتھ پر کوئی مرکزی فورس موجود نہیں تھی۔ پولیس موقع پر جا رہی ہے۔
بیلٹ بکس چھین لیے
شرپسندوں نے شمالی 24 پرگنہ کے نمبر 271 بیلٹ پیپرز اور بیلٹ بکس چھین لیے۔ جانگڑا ہتیارہ گرام پنچایت کے تحت بوتھ 2 پر پولنگ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ خوفزدہ ہیں۔ ووٹنگ سے قبل ریاست بھر میں تشدد جاری ہے۔ پنچایتی انتخابات خون سے رنگے نظر آتے ہیں۔ مالدہ ضلع میں زبردست بم دھماکے کی خبر ہے۔ بی جے پی نے ٹی ایم سی پر الزام لگایا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے کارکنوں نے ان کے امیدواروں کو نشانہ بنایا ہے۔ دیہات میں کروڈ بموں کی فائرنگ کے مناظر بھی منظر عام پر آئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔