Bharat Express

Badruddin Ajmal: “حجاب پہنیں مسلم IAS-IPS اور ڈاکٹر خواتین“، AIUDF کے سربراہ بدرالدین اجمل کا بڑا بیان

اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ نے مزید کہا کہ لڑکیوں کے بال شیطان کی رسی ہیں۔ لڑکیوں کا میک اپ شیطان کی رسی ہے۔ اس لیے جب بھی بازار جائیں تو سر ڈھانپ لیں اور بازار جانے سے پہلے آنکھیں نیچی کرلیں۔

Badruddin Ajmal: آسام کی سیاسی جماعت AIUDF کے سربراہ بدرالدین اجمل نے مسلم بیوروکریٹس اور ڈاکٹر خواتین کے حوالے سے بڑا بیان دیا ہے۔ بدرالدین اجمل نے کہا کہ مسلم IAS-IPS اور ڈاکٹر خواتین کو حجاب پہننا چاہیے۔ یہ باتیں انہوں نے آسام کے کریم گنج میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

“مسلم IAS-IPS اور ڈاکٹر خواتین کو حجاب پہننا چاہیے”

اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ بدرالدین اجمل نے کریم گنج میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مسلم خواتین کو لے کر بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے علاوہ مسلم خواتین جو پیشہ سے ڈاکٹر ہیں انہیں حجاب پہننا چاہئے۔ اگر مسلمان خواتین حجاب نہیں کرتیں یا اپنے بالوں کو ڈھانپنا نہیں جانتی تو انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کی شناخت کیسے ہوگی؟

حجاب پہننا دین اسلام میں ہے- بدرالدین اجمل

ریلی کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ بیرونی علاقوں میں دیکھا گیا ہے کہ جب لڑکیاں اسکول جاتی ہیں تو ان کے سر پر حجاب ہوتا ہے، ان کے سر نیچے ہوتے ہیں اور ان کی نظریں جھک جاتی ہیں، لیکن اگر ہم آسام کی بات کریں تو لڑکیاں حجاب پہنتی ہیں رہنا ضروری ہے۔ سر کے بالوں کو چھپانا اور حجاب پہننا دین اسلام میں ہے۔

لڑکیوں کے بال شیطان کی رسی ہوتے ہیں – اجمل

اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ نے مزید کہا کہ لڑکیوں کے بال شیطان کی رسی ہیں۔ لڑکیوں کا میک اپ شیطان کی رسی ہے۔ اس لیے جب بھی بازار جائیں تو سر ڈھانپ لیں اور بازار جانے سے پہلے آنکھیں نیچی کرلیں۔ سائنس کی تعلیم حاصل کریں، ڈاکٹر بنیں یا IAS-IPS بنیں، لیکن اگر آپ ان باتوں پر عمل نہیں کریں گے تو آپ کیسے سمجھیں گے کہ کون مسلمان ڈاکٹر ہے یا IAS-IPS؟

یہ بھی پڑھیں- Bharat Jodo Nyay Yatra: ‘سب سے کرپٹ ہیں آسام کے وزیر اعلیٰ، امت شاہ کر رہے ہیں کنٹرول- راہول کا دعویٰ

متنازع بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے ہیں اجمل

آپ کو بتاتے چلیں کہ بدرالدین اجمل اس سے پہلے بھی ایسے بیانات دے کر خبروں میں رہے ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں اجمل نے ایک بیان دیا تھا جس کی وجہ سے کافی تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلم کمیونٹی چوری، ڈکیتی اور جرائم میں نمبر ون ہے۔ اس کے ساتھ وہ جیل جانے میں بھی نمبر ون ہیں، حالانکہ بعد میں انہوں نے اپنے اس بیان کی وضاحت کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں مسلم کمیونٹی میں تعلیم کا فقدان ہے۔ مسلمانوں کے بچے پڑھتے نہیں، اعلیٰ تعلیم کے لیے نہیں جاتے، اس لیے اس کی اہمیت بتانے کے لیے یہ کہا گیا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read