Bharat Express

VP urges the youth to neutralise forces that prioritise partisan: بھارت کے نوجوان ان قوتوں کو بے اثر کریں، جو قومی بہبود پر تعصب یا مفاد کو ترجیح دیتی ہیں: نائب صدر ہند

سول سروس کی ملازمتوں کی چکا چوند سے آزاد ہونے کی وکالت کرتے ہوئے،  دھنکھڑ  نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ روایتی کیریئر کے راستوں سے ہٹ کر مزید سود مند  اور مؤثر کیریئر تلاش کریں۔

نائب صدر جمہوریہ  جگدیپ دھنکھڑ نے آج آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے حالیہ عوامی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے،  جس میں سپریم کورٹ پر زور دیا گیا کہ وہ “ہماری معیشت کو تباہ کرنے  کے مقصد سے دیئے  گئے بیانیے کو مؤثر  بنانے کے لیے اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کرے”۔آج این ایل یو،  دہلی میں آئی پی قانون اور مینجمنٹ  میں جوائنٹ  ماسٹرز / ایل ایل ایم ڈگری کے پہلے بیچ سے خطاب کرتے ہوئے ،  دھنکھڑ نے کہا کہ ”ادارے کے دائرہ اختیار کی تعریف ہندوستانی آئین کے ذریعے کی گئی ہے، چاہے وہ مقننہ ہو، ایگزیکٹو ہو، یا  عدلیہ ہو۔ عدالتوں کا دائرہ اختیار پہلے سے معین ہے۔ پوری دنیا پر نظر ڈالیں ، امریکہ کی  سپریم کورٹ پر نظر ڈالیں، برطانیہ میں اعلیٰ ترین عدالت یا دیگر فارمیٹس پر نظر ڈالیں ۔

کیا ایک مرتبہ بھی از خود نوٹس لیا گیا ہے؟  آئین میں جو کچھ دیا گیا ہے، کیا  اس سے بڑھ کر بھی کوئی تدبیر پیدا کی گئی ہے؟  آئین اصل دائرہ اختیار، اپیل کا دائرہ اختیار فراہم کرتا ہے۔ یہ نظر ثانی  کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔لیکن ہمارے پاس  اس کی اصلاح ہے! انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اس وقت بہت تشویش ہوئی، جب ایک آئینی عہدے پر فائز ایک شخص نے، ابھی پچھلے ہفتے، ایک معروف میڈیا میں کہا کہ؛ بلکہ میں اسے مہم کہوں گا، سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ  ہماری معیشت کو تباہ کرنے والے بیانیے کو مؤثر  بنانے کی خاطر  از خود اپنے دائرہ  اختیار کا استعمال کرے۔

  دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس طرح کے اقدامات ملک کی  ترقی کو نقصان پہنچاتے ہیں، نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ان قوتوں کو بے اثر کریں، جو قومی فلاح و بہبود پر متعصبانہ یا مفاد پرستی کو ترجیح دیتی ہیں۔این ایل یو  دہلی میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے،  دھنکھڑ نے کوچنگ سینٹرز کی بے تحاشا موجودگی اور اخبارات میں ان کے اشتہارات پر روشنی ڈالی، جن میں طلباء کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے اکثر کامیاب چہرے ہی دکھائے جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کوچنگ سینٹرز کی چکا چوند ، تمام اخباروں میں اشتہارات، پہلے صفحہ پر، دوسرے صفحہ پر ، تیسرے صفحہ  پر، جن میں  ان لڑکوں اور لڑکیوں کو دکھایا جاتا ہے، جنہوں نے کامیابی  حاصل کی ہے،  ایک ہی چہرے متعدد اداروں کے ذریعہ استعمال کیے جارہے ہیں۔ اشتہارات کی چکا چوند،  اس کے اخراجات ، ان اشتہارات  کا ایک ایک پیسہ ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں سے حاصل کیا گیا  ہے جو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے کوشاں ہیں”۔

  دھنکھڑ نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان اشتہارات کا ایک ایک پیسہ ان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں  سے حاصل کیا جاتا ہے، جو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے درپے ہیں۔سول سروس کی ملازمتوں کی چکا چوند سے آزاد ہونے کی وکالت کرتے ہوئے،  دھنکھڑ  نے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ روایتی کیریئر کے راستوں سے ہٹ کر مزید سود مند  اور مؤثر کیریئر تلاش کریں۔ دھنکھڑ نے مزید کہا کہ ہم سول سروس  کی چکا چوند میں کیوں رہیں؟ ہم جانتے ہیں کہ مواقع محدود ہیں۔ ہمیں  اس سے آگے دیکھنا ہوگا اور یہ تلاش کرنا ہوگا کہ بہت سے  ایسے مواقع ہیں، جو کہیں زیادہ منافع بخش ہیں، اور جن میں آپ  زیادہ بہتر طریقے سے  تعاون کرسکتے ہیں۔ اور یہ معذوری کی ٹیکنالوجیز میں ، خلاء کے شعبے میں  یا بحری  بلیو معیشت میں ہو سکتا ہے”۔

بھارت کو دانشورانہ املاک اور قدیم صحیفوں ،ویدوں کو، جو ہندوستانی فلسفے ، روحانیت  اور  سائنس  کی بنیاد ہیں ، سونے کی کان  کے طور  پر حوالہ  دیتے ہوئے   نائب صدر جمہوریہ نے انہیں بھارت کے دانشورانہ خزانے کی بنیادی مثال قرار دیا۔ انہوں نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ ویدوں کو ان کی  اصل شکل میں قبول کریں، جس میں زندگیوں کو سنوارنے اور ہر چیز کے حل فراہم کرنے کی اپنی صلاحیت موجود ہے ۔رگ وید کی لازوال حکمت کو بیان کرتے ہوئے کہ “ہر سمت  سے آنے والے اچھے خیالات کو قبول کیا جانا چاہئے ”   دھنکھڑ نے  اس بات کو اجاگر کیا کہ رگ وید کا یہ شلوک  دانشورانہ املاک کے جذبے کو  احاطہ کرتا ہے –  جس میں سماج  کی بہتری  کے لئے خیالات اور علم کے آزادانہ بہاؤ   پر زور دیا گیا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے زور دیا کہ جدید اعداد و شمار کا حوالہ دینے کے بجائے، ہمیں اپنے مستند ذرائع سے تحریک حاصل کرنی چاہئے، جو آج کے فکری اور اقتصادی منظر نامے میں ہماری قدیم حکمت کی گہرا مطابقت کو تقویت بخشتے ہیں۔

جدت اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں دانشورانہ املاک (آئی پی) قانون اور انتظام کے اہم کردار ، خاص طور پر جدید تخلیقی کوششوں اور ہمارے قدیم علم دونوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے،  دھنکھڑ نےاجاگر  کیا کہ آئی پی گلوبلائزڈ  دور میں بین الاقوامی تجارت کا سنگ بنیاد بن گیا ہے۔ اورکہا  کہ ہندوستان جیسے ملک کے لیے، اس کی وسیع آبادی کے ساتھ، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو فعال کرنے کے لیے مضبوط آئی پی  تحفظ ضروری ہے۔

بھارت ایکسپریس