اترکاشی مسجد تنازع میں پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے بعد تیسرے دن معمول پر حالات، بازار بھی کھلے
Uttarkashi Masjid Case: اترکاشی، اتراکھنڈ میں ہندو تنظیموں کی جانب سے مسجد کو ہٹانے کے لیے نکالی گئی عوامی احتجاجی ریلی میں بھیڑ قابو سے باہر ہو گئی۔ ہجوم نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں۔ پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ مظاہرے میں شامل بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کرکے بھیڑ کو منتشر کردیا۔ آج نماز جمعہ کو لے کر اترکاشی میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ہندو تنظیموں نے نکالی عوامی احتجاجی ریلی
اترکاشی، دیو بھومی، اتراکھنڈ میں ہندو تنظیموں کے احتجاج پر پولیس کو اس وقت لاٹھی چارج کرنا پڑا جب احتجاجی لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جمعرات کو ہندو تنظیموں نے مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مارچ کیا تھا۔ عوامی احتجاجی کی ریلی کے دوران مظاہرین مشتعل ہو گئے۔
پولیس بیریکیڈ تک پہنچے مظاہرین
عوامی غصے کی ریلی میں شامل لوگ سب سے پہلے اترکاشی کی سڑکوں پر نعرے لگاتے ہوئے پولیس بیریکیڈ کے قریب پہنچے۔ پولیس نے ریلی کو روکنے کے لیے تین مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں۔ سنگل تیراہا سمیت بھٹواڑی روڈ اور بھیرو چوک پر رکاوٹوں کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی تاہم شام تک احتجاج کے دوران حالات قابو سے باہر ہو گئے۔
7-8 پولیس اہلکار زخمی
ہجوم کو کنٹرول کرنے کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ الزام ہے کہ مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے کے ارادے سے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ اس میں 7-8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ اس کے بعد پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں مظاہرین
پولیس کے لاٹھی چارج میں نصف درجن مظاہرین بری طرح زخمی بھی ہوئے۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے بعد اترکاشی شہر میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ اس کے پیش نظر مختلف مقامات پر پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کا الزام ہے کہ انتظامیہ مسجد بنانے والوں کے ساتھ بھی ملی بھگت کر رہی ہے۔
-بھارت ایکسپریس