مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے ایکناتھ شندے کی قیادت والے گروپ کو اصلی شیو سینا کے طور پر منظوری دے دی اور اسے تیر کمار انتخابی نشان بھی الاٹ کرنے کا حکم دیا۔ الیکشن کمیشن کے اس حکم پر مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ اور بالا صاحب ٹھاکرے کے صاحبزادے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اس فیصلے کو جمہوریت کے لئے خطرناک قرار دیا۔ ادھو ٹھاکرے نے اس فیصلے کو امید کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو اعلان کردینا چاہئے کہ جمہوریت ختم ہوگیا ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا، کیا بولوں کیا نہیں، ایسا جشن مک کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ ٹھاکرے اب لال قلعہ سے وزیراعظم کو اعلان کردینا چاہئے کہ جمہوریت ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ امید کے خلاف تھا۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ میں فیصلہ آ نہیں جاتا تب تک الیکن کمیشن فیصلہ نہ دے، لیکن نہیں مانا گیا۔ ادھوٹھاکرے نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ کانگریس نے بھی ملک میں حکومت گرائی تھی، اس لئے تو آپ کو لایا تھا اب آپ بھی یہی کر رہے ہیں۔ اندرا گاندھی میں ایمرجنسی لگانے کی ہمت تھی، آپ میں ہمت نہیں ہے۔ ہم فیصلے کو چیلنج دیں گے۔ سپریم کورٹ ہماری آخری امید ہے۔
We will surely go to the Supreme Court against this EC order. We are sure that the SC will set aside this order and that the 16 MLAs will be disqualified by SC: Uddhav Thackeray on EC order that “Shiv Sena” name & “Bow & Arrow” symbol to be retained by Eknath Shinde faction pic.twitter.com/Iqt5VnGUyO
— ANI (@ANI) February 17, 2023
مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ جیسے سپریم کورٹ کے جج کا الیکشن ہوتا ہے، ویسے ہی انتخاب اب سپریم کورٹ کا بھی ہو۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ انہیں پہلے بالا صاحب کو سمجھنا چاہئے۔ انہیں پتہ چل گیا ہے کہ مہاراشٹر میں ’مودی‘ نام کام نہیں کرتا ہے اس لئے انہیں اپنے فائدے کے لئے بالا صاحب کا مکھوٹا اپنے چہرے پرلگانا ہوگا۔ ادھو ٹھاکرے کی پارٹی اب اپنے آپ کو ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کے نام سے پرموٹ کر رہی ہے۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا- جائیں گے سپریم کورٹ
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس حکم کو منسوخ کر دے گا اور 16 اراکین اسمبلی کو سپریم کورٹ کے ذریعہ نا اہل قرار دے گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے فیصلہ نہیں دینا چاہئے۔ اگراراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ کی تعداد کی بنیاد پر پارٹی کا وجود طے کیا جاتا ہے، تو کوئی بھی سرمایہ دار اراکین اسمبلی اوراراکین پارلیمنٹ خرید سکتا ہے اور وزیراعلیٰ بن سکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس