راجستھان ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کرے جس میں نصاب اور مدارس میں عملے کے انتخاب اور تقرری کے طریقہ کار سے متعلق تفصیلات درج ہوں۔ چیف جسٹس آگسٹین جارج مسیح اور جسٹس ونیت کمار ماتھر کی بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کیا جائے، خاص طور پر اس میں نصاب، اسٹاف کے انتخاب اور تقرری کے طریقہ کار، اس کے کنٹرول اور انتظام کی تفصیلات دی جائیں۔
عدالت نے کہا کہ مدارس کے انتظامی امور کے ساتھ ساتھ مدارس کے ذریعے دی جانے والی دینی تعلیم کے بارے میں اٹھائے گئے سوال پر بھی حکومت اپنا موقف واضح کرے۔ راجستھان کی ہائیکورٹ میں آج سال 2021 میں مکیش کمار جین کی طرف سے دائرایک عرضی کی سماعت ہورہی تھی، جس میں عرضی گزار کی طرف سے راجستھان مدرسہ بورڈ ایکٹ 2020 کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کو آئین ہند کی تمہید اور جمہوریہ ہند کے قیام کے تصور کے خلاف قرار دیا جانا چاہئے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ راجستھان مدرسہ بورڈ ایکٹ، 2020 کا نفاذ سیکولر جمہوری ریاست کے نظریہ کے خلاف ہے اور ریاست کے مسلمانوں کے علاوہ دیگر اقلیتی برادری کے ساتھ بھی امتیازی سلوک کرتا ہے، اس طرح، مہربانی کرکے اسے منسوخ کیا جا ئے اور امتیازی قانون کے طور پر اسے غیرآئینی قرار دیا جائے۔ پی آئی ایل میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق تمام اقلیتی اداروں کے لیے ریاست میں جدید سیکولر تعلیم کے نظریہ کو حاصل کرنے کے لیے ایک مشترکہ نصاب کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا گیاہے۔
بھارت ایکسپریس۔