Bharat Express

India’s Tribal Communities: ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے لئے بہت سے کام پہلی بار ہوئے

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ، جموں و کشمیر میں درج فہرست قبائل کی برادریوں نے اب تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی کو بڑھا دیا ہے،ایک روشن مستقبل کےلئے دروازے کھلے ہیں اور خطے میں قبائلی گروپوں کے لیے شمولیت کو فروغ دیا ہے۔

ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے لئے بہت سے کام پہلی بار ہوئے

India’s Tribal Communities: ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار، ملک کی قبائلی برادریاں متعددانقلابی اقدامات کا تجربہ کررہی ہیں جو انہیں تمام شعبوں میں تسلیم کرنے کے ساتھ ترقی دے رہے ہیں۔ برسوں  تک  سرکاری نظام کے تحت نظر اندازہونے کے بعد، قبائلی بہبود پر نئے سرے سے توجہ، نہ صرف خلاء کو پُر کرنا ہے بلکہ ان کے ورثے کابھی جشن منانا،ان کے نوجوانوں کو بااختیار بنانا،صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانا،اور معاشی مواقع فراہم کرنا ہے۔ان یادگار اقدامات کے ساتھ، ہندوستان اپنے قبائلی شہریوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو از سر نو تشکیل دے رہا ہے، جو کہ طویل عرصے سے نظر انداز کی جانے والی برادریوں میں خوشحالی، وقار اور برابری لا رہا ہے۔ یہاں ان تاریخی ’’پہلے‘‘ پر ایک نظرڈالیں جو ایک روشن، زیادہ جامع مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔

بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا: قبائلی بہبود فنڈز میں 5.7 گنا اضافہ ہوا

پہلی بار، ہندوستان نے قبائلی بہبود کے لیے اپنی مالی خدمات کو ریکارڈ سطح تک بڑھایا ہے۔درج فہرست قبائلیوں کے لیے ترقیاتی عملی منصوبے کے فنڈز میں پانچ گنا اضافہ دیکھا گیا ہے،جو کہ14-2013 میں 24,600 کروڑروپے سے کم تھا اور اس کے مقابلے25-2024 میں ناقابل یقین حد 1.23 لاکھ کروڑروپے تک پہنچ گیا ہے۔ فنڈنگ میں یہ چھلانگ تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، ہاؤسنگ اور بہت سارے اقدامات کو فروغ دے رہی ہے، جو قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک  مضبوط عزم کی نشاندہی ہے۔

قبائلی تعلیم میں انقلاب  پیدا ہوا: اسکول، اسکالرشپ، اوربہت سارے مواقع!

قبائلی طلباء کو آخرکار وہ تعلیمی مواقع مل رہے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں،14-2013 میں تعلیمی اداروں میں ان کا اندراج 34,000 تھا جو24-2023  میں بڑھ کر 1.3 لاکھ سےزائد ہو گیا۔ ایکلویہ ماڈل ریزیڈنشیل اسکولس(ای ایم آر ایس)،ترقی  کی بنیاد رہی ہے ، صرف ایک دہائی میں اسکولوں کی تعداد 123 سے بڑھ کر 476 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اسکول نہ صرف تعلیم دے رہے ہیں بلکہ پورے ملک کے قبائلی نوجوانوں کے لیے امکانات کو تبدیل بھی کر رہے ہیں۔

پہلی بار سکل سیل انیمیا کو ختم کرنے کا ملک گیر مشن

پہلی مرتبہ سکل سیل انیمیا کے خاتمے کے مشن کے ساتھ، ہندوستان صحت کے ایک ایسے مسئلے سے نمٹ رہا ہے جو قبائلی برادریوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کررہا ہے۔ پہلے ہی، 4.6 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی جانچ کی جا چکی ہے،مشن کے تحت تین سال کے اندر 7 کروڑلوگوں تک پہنچنا ہے۔ سکل سیل بیماری کو ختم کرنے کا یہ مشن صرف صحت کے بارے میں نہیں ہے، یہ ہندوستان کی قبائلی آبادی کے لیے ایک صحت مند، زیادہ لچکدار مستقبل بنانے کے بارے میں ہے۔

اسکالرشپس کے تصورکو دوبارہ بحال کیا گیا: قبائلی طلباء کے لیے بے مثال مالی امداد!

پہلی بار قبائلی طلباء کو وسیع پیمانے پر اسکالرشپ کے ذریعہ مدد مل رہی ہے۔ اسکالرشپس سے اب سالانہ 30 لاکھ طلباء کو فائدہ مل رہا ہے ، گزشتہ 10 سالوں میں کل 17,000 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ یہ وظائف مالی امداد سے زیادہ ہیں۔ یہ اسکالرشپس قبائلی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا راستہ ہیں۔

قبائلی مجاہدین آزادی اور  وراثت  کا احترام کرنا جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا

قبائلی مجاہدین  آزادی کی خدمات کو اب قومی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے، ان کے اعزاز میں 10  عجائب گھر قائم کیے گئے ہیں۔ بھگوان برسا منڈا کی یوم پیدائش کواب  جنجاتیہ گورو دیوس کے طور پرمنایا جاتا ہے ، جو ان کی میراث اور ہندوستان کی قبائلی برادری کی لچک کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پہلی بار، قبائلی ہیروز کی کہانیوں کا جشن منایا گیا ،جوان کے فخر کو فروغ اور ثقافتی ورثے کا تحفظ کررہے ہیں۔

قبائلی صنعت کاری عروج پرہے: ون دھن کیندروں کے ذریعے خود انحصاری

قبائلی صنعت کاری کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر، 3900 ون دھن وکاس کیندر قائم کیے گئے ہیں، جو تقریباً 12 لاکھ قبائلی کاروباریوں کو وسائل فراہم کر رہے ہیں۔ یہ مراکز معاشی خود انحصاری اور اختراع کو فروغ دے کر قبائلیوں کی روایتی مہارتوں کو منافع بخش کاروبار میں تبدیل کرنے کے قابل بنا رہے ہیں۔

قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی صدرجمہوریہ ہند: نمائندگی میں ایک تاریخی سنگ میل

ہندوستان کی پہلی قبائلی صدرجمہوریہ کے طور پر محترمہ دروپدی مرمو کا انتخاب ،قبائلی نمائندگی کے لیے ایک یادگار قدم ہے، جو حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر شمولیت اور رکاوٹوں کوختم کرنے کا ایک  مضبوط پیغام ہے ۔ان کی صدارت ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے لاکھوں لوگوں کے لیے امید اور موقع کی علامت  ہے۔

پہلی بار دور دراز کےقبائلی برادریوں تک بنیادی خدمات کی فراہمی

پی ایم- جن من کے تحت، رہائش، صاف پانی، صفائی ستھرائی اور صحت کی دیکھ بھال جیسی ضروری خدمات پہلی بار سب سے زیادہ کمزور قبائلی گروپوں تک پہنچ رہی ہیں۔ 24,000 کروڑروپے سے زیادہ کے بجٹ کے ساتھ  خاص طور پر75 کمزور قبائلی گروپوں(پی وی ٹی جیز)اور 45 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کے لیے وقف ہے، یہ پہل دور دراز قبائلی برادریوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔

جموں وکشمیرکے قبائلیوں کے لیے مواقع کے دروازےکھولنا: نوکریوں اور تعلیم تک نئی رسائی

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ، جموں و کشمیر میں درج فہرست قبائل کی برادریوں نے اب تعلیم اور روزگار کے مواقع تک رسائی کو بڑھا دیا ہے،ایک روشن مستقبل کےلئے دروازے کھلے ہیں اور خطے میں قبائلی گروپوں کے لیے شمولیت کو فروغ دیا ہے۔

آمدنی کا ایک نیا ذریعہ: بانس، قبائلی خوشحالی کے لیے ایک’گرین گولڈ

سب سے پہلے، بانس کو ایک درخت کا درجہ دیا گیا ہے ، جس سے قبائلی برادریوں کو آزادانہ طور پر اس کی کاشت کا موقع ملا ہے۔ اس  تبدیلی نے قبائلی خاندانوں کے لیے آمدنی کے نئے مواقع پیش کئے اوردیرپا مواقع پیداکئے ، بانس کو قبائلی خوشحالی کے لیے ’’گرین گولڈ‘‘میں تبدیل  کیا گیا ہے۔

100فیصدقبائلی کوریج کو ایک مشن بنادیا گیا

دھرتی ابا جنجاتیہ گرام اتکرش ابھیان کے ذریعے، پہلی بار، قبائلی برادریوں کی سماجی و اقتصادی حالت بہتر ہو رہی ہے اور اس میں 63,000 دیہات شامل ہیں اوراس سے 5 کروڑ قبائلی لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے جس کا مقصد 100 فیصد فوائد حاصل کرنا ہے۔ 80,000 کروڑ کے بے مثال بجٹ کے ساتھ اس پہل کا مقصد ہندوستان کے قبائلی علاقوں میں مکمل مجموعی ترقی اور انہیں بااختیار بنانا ہے۔

ایم ایس پی، قبائلیوں کوبااختیار بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے

پہلی بار، کم از کم امدادی قیمت(ایم ایس پی)فریم ورک ،قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے کا ذریعہ بن گیا ہے۔اس کا مشاہدہ  ایم ایس پی سپورٹ حاصل کرکے   معمولی جنگلاتی پیداوار کی اشیاء کی تعدادکی شکل  میں ہوا ہے جو 12 اشیاء سے بڑھ کر 87 ہو گیا ہے، جس سے قبائلی برادریوں کو آمدنی کے مستحکم مواقع حاصل ہورہے ہیں اوردیرپا وسائل کے استعمال کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

طویل وقت سے شناخت ، وسائل اور مواقع  کےمنتظر ہمارے قبائلی بھائیوں اور بہنوں کی زندگیاں  پہلی بار ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہیں۔ کئی دہائیوں تک نظر انداز کیے جانے کے بعد، وہ اب ہندوستان کی ترقی میں سب سے آگے کھڑے ہیں، وہ بااختیاربننے، مستحکم، اور اپنے مستقبل کی تشکیل کے لیے تیار ہیں۔

-بھارت ایکسپریس