Bharat Express

Israel-Hamas Conflict: اسرائیلی حکومت کا الجزیرہ پر پابندی عائد کرنا جمہوریت، انصاف اور آزادی صحافت کی توہین ہے: پروفیسر اعجاز احمد اسلم

الجزیرہ پر یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب ’ہیگ‘ میں ’انٹرنیشنل کرمنل کورٹ‘ وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے خلاف جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی کے غیر انسانی جرائم کا ارتکاب کرنے کے سبب گرفتاری کے وارنٹ پر غورکررہا ہے

نئی دہلی: پریس کی آزادی جمہوریت کی بقا کے لئے ضروری ہے، لیکن یہ تانا شاہ کے ہاتھوں میں آجائے تو خطرہ ’سیکورٹی تھریٹ‘ بن جاتا ہے۔ اس کی مثال اسرائیل میں الجزیرہ پر پابندی عائد کرنے سے واضح ہوجاتی ہے۔ یکم اپریل کو نیسٹ کی طرف سے ایک نیا قانون منظور کیا گیا جس میں اسرائیل کی سیکورٹی کو خطرہ مانے جانے والے غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹس کو عارضی طور پر بند کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس قانون کو نافذ کرتے ہوئے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے الجزیرہ کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان کیا اور ملک کے اندر اس کی نشریات پر پابندی لگادی۔ الجزیرہ پر یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب ’ہیگ‘ میں ’انٹرنیشنل کرمنل کورٹ‘ وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے خلاف جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی کے غیر انسانی جرائم کا ارتکاب کرنے کے سبب گرفتاری کے وارنٹ پر غورکررہا ہے۔

’کرمنل کورٹ‘ کی ممکنہ کارروائی جنوبی افریقہ کی درخواستوں پر مبنی ہے جس کو الجزیرہ، انادولو ایجنسی سمیت بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس، تصاویر اور ویڈیو فوٹیج سے تائید و حمایت حاصل ہے۔ گزشتہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 142 صحافیوں سمیت کم از کم34800فلسطینی شہید اور78100زخمی ہوچکے ہیں۔

اس غیر منصفانہ و غیر انسانی پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے ’ریڈیئنس ویکلی‘ کے چیف ایڈیٹر پروفیسر اعجاز احمد اسلم نے کہا کہ ”اسرائیلی حکومت کا یہ اقدام انتہائی قابل مذمت ہے، یہ پابندی دراصل جمہوریت خاص طور پر آزادی صحافت اور انصاف کے تقاضوں کی توہین ہے۔ انہوں نے حکومت ہند اور پریس کلب آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ نیتن یاہو انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کریں اور اسرائیل میں میڈیا آؤٹ لیٹس پر پابندی لگانے سے گریز کریں“۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read