جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئرمحمد سلیم (فائل فوٹو)
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفسیر سلیم انجینئر نے ایک تجربہ کار سفارت کار اور ہندوستان کے سابق خارجہ سکریٹری پروفسیر مچکندے دوبے کے انتقال پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ’’ پروفیسر مچکند دوبے ایک غیر معمولی سفارت کار تھے. معاشرے میں انصاف، انسانی اقدار، امن و آشتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم کرنے میں ان کی شاندار کوششیں رہی ہیں۔ وہ پوری زندگی آئینی اقدار اور جمہوری روایات کو مضبوط بنائے رکھنے کے لئے جدو جہد کرتے رہے۔ علمی میدان میں ان کا بڑا نام تھا۔ وہ ایک ممتاز اسکالر، نامور مصنف اور بہترین کالم نگار تھے۔ ان کے واضح خیالات، مضبوط عزم و ہمت، علم کی گہرائی اور متوازن نقطہ نظر انتہائی متاثر کن تھا۔ انہیں فارسی و سنسکرت سمیت کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ آر ٹی ای کے ذریعے ترقیات و تعلیمی اصلاحات میں ان کی کارکردگی کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ گزشتہ کچھ دنوں سے وہ معاشرے میں نفرت، سماج میں تقسیم اور موقع پرست سیاست کی وجہ سے بہت زیادہ فکر مند رہتے تھے‘‘۔
ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں پروفیسر دوبے کی کوششوں کو یاد کرتے ہوئے پروفیسر سلیم نے کہا کہ ‘’ پروفیسر دوبے نے بابری مسجد انہدام کے بعد 1992-93 میں ملک میں ہر طرف پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فسادات کے فوراً بعد جماعت اسلامی ہند کے ذمہ داروں سمیت فکرمند شہریوں کے ساتھ مل کر ’ فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمٹی ( ایف ڈی سی اے) کے قیام اور اسے مضبوط بنانے میں مخلصانہ کوششیں کیں۔ اس فورم کی پہلی صدارت آنجہانی جسٹس وی ایم تارکونڈے نے کی اور ان کے پروفیسر مچکند دوبے کی قیادت میں یہ فورم بڑی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھتا رہا۔ انہیں اس فورم کی سرگرمیوں سے بڑی گہری دلچسپی تھی۔ فرقہ واریت، فاشزم کے خلاف عوامی بیداری ، آئینی اقدار ، جمہوری روایات، سماجی رواداری اور شہریوں کے درمیان بقائے باہمی کو انہوں نے اپنی زندگی کا مشن بنا رکھا تھا۔ انہیں پسماندہ اور اقلیتوں سے خاص لگاؤ تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران اقلیتوں، کمزور برادریوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے حقوق و وقار کے لیے مسلسل جدو جہد کرتے رہتے تھے۔ ایک ایسے وقت میں جب ان جیسے لوگوں کی زیادہ ضرورت محسوس کی جارہی ہے، ان کا دنیا سے چلا جانا، ایک ناقابل تلافی نقصان ہے ۔
بھارت ایکسپریس۔